سنن النسائی - نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 1251
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ أَخْبَرَنِي الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا أَوْ عُمَّارًا وَمَعَنَا ابْنُ صَائِدٍ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَبَقِيتُ أَنَا وَهُوَ فَاسْتَوْحَشْتُ مِنْهُ وَحْشَةً شَدِيدَةً مِمَّا يُقَالُ عَلَيْهِ قَالَ وَجَائَ بِمَتَاعِهِ فَوَضَعَهُ مَعَ مَتَاعِي فَقُلْتُ إِنَّ الْحَرَّ شَدِيدٌ فَلَوْ وَضَعْتَهُ تَحْتَ تِلْکَ الشَّجَرَةِ قَالَ فَفَعَلَ قَالَ فَرُفِعَتْ لَنَا غَنَمٌ فَانْطَلَقَ فَجَائَ بِعُسٍّ فَقَالَ اشْرَبْ أَبَا سَعِيدٍ فَقُلْتُ إِنَّ الْحَرَّ شَدِيدٌ وَاللَّبَنُ حَارٌّ مَا بِي إِلَّا أَنِّي أَکْرَهُ أَنْ أَشْرَبَ عَنْ يَدِهِ أَوْ قَالَ آخُذَ عَنْ يَدِهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آخُذَ حَبْلًا فَأُعَلِّقَهُ بِشَجَرَةٍ ثُمَّ أَخْتَنِقَ مِمَّا يَقُولُ لِي النَّاسُ يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ خَفِيَ عَلَيْهِ حَدِيثُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا خَفِيَ عَلَيْکُمْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَسْتَ مِنْ أَعْلَمِ النَّاسِ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ کَافِرٌ وَأَنَا مُسْلِمٌ أَوَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ عَقِيمٌ لَا يُولَدُ لَهُ وَقَدْ تَرَکْتُ وَلَدِي بِالْمَدِينَةِ أَوَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ وَلَا مَکَّةَ وَقَدْ أَقْبَلْتُ مِنْ الْمَدِينَةِ وَأَنَا أُرِيدُ مَکَّةَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ حَتَّی کِدْتُ أَنْ أَعْذِرَهُ ثُمَّ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُهُ وَأَعْرِفُ مَوْلِدَهُ وَأَيْنَ هُوَ الْآنَ قَالَ قُلْتُ لَهُ تَبًّا لَکَ سَائِرَ الْيَوْمِ
ابن صیاد کے تذکرے کے بیان میں
محمد بن مثنی، سالم بن نوح جریر، ابی نضرہ حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہم حج یا عمرہ کرنے کی غرض سے چلے اور ابن صائد ہمارے ساتھ تھا ہم ایک جگہ اترے تو لوگ منتشر ہوگئے میں اور وہ باقی رہ گئے اور مجھے اس سے سخت وحشت و خوف آیا جو اس کے بارے میں کہا جاتا تھا اور اس نے اپنا سامان لا کر میرے سامان کے ساتھ رکھ دیا تو میں نے کہا گرمی سخت ہے اگر تو اپنا سامان درخت کے نیچے رکھ دے ( تو بہتر ہے) پس اس نے ایسا ہی کیا پھر ہمیں کچھ بکریاں نظر پڑیں وہ گیا اور ایک (دودھ کا) بھرا ہوا پیالہ لے آیا اور کہنے لگا اے ابوسعید پیو میں نے کہا گرمی بہت سخت ہے اور دودھ بھی گرم ہے اور دودھ کے ناپسند کرنے کے سوائے اس کے ہاتھ سے بچنے کی اور کوئی بات نہ تھی یا کہا اس کے ہاتھ سے لینا ہی ناپسند تھا تو اس نے کہا اے ابوسعید میں نے ارادہ کیا ہے کہ ایک رسی لے کر درخت کے ساتھ لٹکاؤں پھر اپنا گلا گھونٹ لوں اس وجہ سے جو میرے بارے میں لوگ باتیں کرتے ہیں اے ابوسعید جن سے رسول اللہ ﷺ کی حدیث مخفی ہے (ان کی تو الگ بات ہے) اے انصار کی جماعت! تجھ پر تو پوشیدہ نہیں ہے کیا تو لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ کی حدیث کو جاننے والا نہیں حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دجال کافر ہوگا اور میں مسلمان ہوں کیا رسول اللہ ﷺ نے نہیں فرمایا وہ بانجھ ہوگا کہ اس کی کوئی اولاد نہ ہوگی حالانکہ میں اپنی اولاد مدینہ میں چھوڑ کر آیا ہوں کیا رسول اللہ ﷺ نے نہیں فرمایا تھا کہ وہ مدینہ اور مکہ میں داخل نہ ہوگا حالانکہ میں مدینہ سے آرہا ہوں اور مکہ کا ارادہ ہے حضرت ابوسعید خدری نے کہا قریب تھا کہ میں اس کے عذر قبول کرلیتا پھر اس نے کہا اللہ کی قسم میں اسے پہچانتا ہوں اور اس کی جائے پیدائش سے بھی واقف ہوں اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ اس وقت کہاں ہے میں نے اس سے کہا تیرے لئے سارے دن کی ہلاکت و بربادی ہو۔
Abu Said Khudri reported: We came back after having performed Pilgrimage or Umrah and ibn Said was along with us. And we encamped at a place and the people dispersed and I and he were left behind. I felt terribly frightened from him as it was said about him that he was the Dajjal. He brought his goods and placed them by my luggage and I said: It is intense heat. Would you not place that under that tree? And he did that. Then there appeared before us a flock of sheep. He went and brought a cup of milk and said: Abu Said, drink that. I said it is intense heat and the milk is also hot (whereas the fact was) that I did not like to drink from his hands (or said: to take it from his hand) and he said: Abu Said, I think that I should take a rope and suspend it by the tree and then commit suicide because of the talks of the people, and he further said. Abu Said he who is ignorant of the saying of Allahs Messenger ﷺ (he is to be pardoned), but O people of Ansar, is this hadith of Allahs Messenger ﷺ concealed from you whereas you have the best knowledge of this hadith of Allahs Messenger ﷺ amongst people? Did Allahs Messenger ﷺ not say that he (Dajjal) would be a non believer whereas I am a believer? Did Allahs Messenger ﷺ not say he would be barren and no child would be born to him, whereas I have left my children in Madinah? Did Allahs Messenger (may peace upon him) not say: He would not get into Madinah and Makkah whereas I have been coming from Madinah and now I intend to go to Makkah? Abu Said said: I was about to accept the excuse put forward by him. That he said: I know the place where he would be born and where he is now. So I said to him: May your whole days be spent in grief for you.
Top