ایام عید میں ایسا کھیل کھیلنے کی اجازت کے بیان میں کہ جس میں گناہ نہ ہو۔
ہارون بن سعید ایلی، یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، عمرو، محمد بن عبدالرحمن، عروہ، حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں میدان بعاث کے اشعار گا رہی تھیں، آپ ﷺ بستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ پھیرلیا، حضرت ابوبکر ؓ تشریف لائے تو انہوں نے ان کو جھڑک دیا اور فرمایا شیطان کا باجا رسول اللہ ﷺ کے پاس؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: چھوڑ دو! جب ابوبکر غافل ہوئے تو میں نے ان کو آنکھ سے اشارہ کیا تو وہ چلی گئیں اور عید کا دن تھا اور حبشی ڈھالوں اور نیزوں سے کھیل رہے تھے پس میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا یا آپ ﷺ نے خود ہی فرمایا تم ان کو دیکھنا چاہتی ہو؟ فرماتی ہیں جی ہاں، پس آپ ﷺ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا اور میرا رخسار آپ ﷺ کے رخسار پر تھا اور آپ ﷺ فرما رہے تھے اے بنی ارفدہ! کھیل میں مشغول رہو یہاں تک کہ میرا جی بھر گیا آپ ﷺ نے فرمایا کافی ہے تیرے لئے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا چلی جاؤ۔