صحیح مسلم - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 3728
قَالَ حُمَيْدٌ قُلْتُ لِزَيْنَبَ وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَی رَأْسِ الْحَوْلِ فَقَالَتْ زَيْنَبُ کَانَتْ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا وَلَا شَيْئًا حَتَّی تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ ثُمَّ تُؤْتَی بِدَابَّةٍ حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَيْرٍ فَتَفْتَضُّ بِهِ فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْئٍ إِلَّا مَاتَ ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَی بَعْرَةً فَتَرْمِي بِهَا ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَائَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ
بیوہ عورت کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ کی حرمت کے بیان میں
راوی حمید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زینب ؓ سے پوچھا سال گزرنے کے بعد مینگنی کے پھینکنے کا کیا مطلب ہے تو حضرت زینب ؓ نے فرمایا جب کسی عورت کا خاوند وفات پا جاتا تو وہ ایک تنگ مکان میں چلی جاتی تھی اور خراب کپڑے پہنتی تھی اور خوشبو نہیں لگاتی تھی اور نہ ہی کوئی اور چیز، یہاں تک کہ جب اس طرح ایک سال گزر جاتا تو پھر ایک جانور گدھا یا بکری یا کوئی اور پرندہ وغیرہ اس کے پاس لایا جاتا تو وہ اس پر ہاتھ پھیرتی بسا اوقات ایسا ہوجاتا تھا کہ جس پر وہ ہاتھ پھیرتی وہ مرجاتا پھر وہ اس مکان سے باہر نکلتی اس کو مینگنی دی جاتی جسے وہ پھینک دیتی پھر اس کے بعد خوشبو وغیرہ یا جو چاہتی استعمال کرتی۔
Top