صحیح مسلم - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 3697
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَی الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَکِيلُهُ بِشَعِيرٍ فَسَخِطَتْهُ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا لَکِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْئٍ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَيْسَ لَکِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيکٍ ثُمَّ قَالَ تِلْکِ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَی تَضَعِينَ ثِيَابَکِ فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَکَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوکٌ لَا مَالَ لَهُ انْکِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَکَرِهْتُهُ ثُمَّ قَالَ انْکِحِي أُسَامَةَ فَنَکَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا وَاغْتَبَطْتُ
مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ ابن یزید مولیٰ اسود بن سفیان، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت فاطمہ بنت قیس ؓ سے روایت ہے کہ ابوعمر بن حفص نے اسے طلاق بائن دی اور وہ غائب تھے تو اس (ابوعمر) نے اپنے وکیل کو جَو دے کے اس کی طرف بھیجا وہ اس سے ناراض ہوئی اس نے کہا اللہ کی قسم ہمارے اوپر تیری کوئی چیز لازم نہیں ہے وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اس پر تیرا نفقہ لازم نہیں ہے اور آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ ام شریک ؓ کے ہاں اپنی عدت پوری کرے پھر فرمایا وہ ایسی عورت ہے جہاں ہمارے صحابہ اکثر جمع ہوتے رہتے ہیں تو ابن ام مکتوم (اپنے چچا کے بیٹے) کے پاس عدت پوری کر کیونکہ وہ نابینا آدمی ہیں وہاں تم اپنے کپڑوں کو اتار سکتی ہو جب تیری عدت پوری ہوجائے تو مجھے خبر دینا کہتی ہیں جب میں نے عدت پوری کرلی تو میں نے آپ ﷺ کو اس کی اطلاع دی کہ معاویہ بن ابوسفیان اور ابوجہم نے مجھے پیغام نکاح دیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابا جہم اپنی لاٹھی کو کندھے سے نہیں اتارتا یعنی سخت مفلس آدمی ہے کہ اس کے پاس مال نہیں اس لئے تو اسامہ بن زید سے نکاح کرلے میں نے اسے ناپسند کیا آپ ﷺ نے فرمایا اسامہ سے نکاح کر میں نے اس سے نکاح کیا تو اللہ نے اس میں ایسی خیر و خوبی عطا کی کہ مجھ پر رشک کیا جانے لگا۔
Top