صحیح مسلم - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 3696
قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا مَضَی تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا وَإِنَّکَ دَخَلْتَ مِنْ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ أَعُدُّهُنَّ فَقَالَ إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْکِ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّی تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْکِ ثُمَّ قَرَأَ عَلَيَّ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ حَتَّی بَلَغَ أَجْرًا عَظِيمًا قَالَتْ عَائِشَةُ قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَکُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ قَالَتْ فَقُلْتُ أَوَ فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَ مَعْمَرٌ فَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَا تُخْبِرْ نِسَائَکَ أَنِّي اخْتَرْتُکَ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ أَرْسَلَنِي مُبَلِّغًا وَلَمْ يُرْسِلْنِي مُتَعَنِّتًا قَالَ قَتَادَةُ صَغَتْ قُلُوبُکُمَا مَالَتْ قُلُوبُکُمَا
ایلاء اور عورتوں سے جدا ہونے اور انہیں اختیار دینے اور اللہ کے قول ان تظاہرا علیہ کے بیان میں
زہری، عروہ، عائشہ نے کہا مجھے عروہ نے حضرت عائشہ ؓ سے خبر دی انہوں نے کہا جب انتیس راتیں گزر گئیں تو رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے بیویوں کو ملنے کا آغاز فرمایا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے ہمارے پاس آنے کی ایک مہینہ کی قسم اٹھائی تھی حالانکہ آپ ﷺ انتیس دن کے بعد ہی تشریف لے آئے ہیں میں انہیں شمار کر رہی ہوں آپ ﷺ نے فرمایا مہینہ کبھی کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے پھر فرمایا اے عائشہ! میں تجھ سے ایک معاملہ پیش کرنے والا ہوں تجھ پر اس میں جلدی نہ کرنا لازم ہے یہاں تک کہ تو اپنے والدین سے مشورہ کرلے پھر میرے سامنے آیت تلاوت کی ( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ سے أَجْرًا عَظِيمًا) تک۔ عائشہ ؓ نے کہا تحقیق اللہ کی قسم! آپ ﷺ جانتے تھے کہ میرے والدین مجھے کبھی بھی آپ ﷺ سے جدا ہونے کا مشورہ نہ دیں گے میں نے کہا کیا میں اس معاملہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں میں تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور آخرت کے گھر کا ارادہ کرتی ہوں معمر نے کہا مجھے ایوب نے خبر دی کہ عائشہ ؓ نے کہا آپ ﷺ اپنی بیویوں کو اس بات کی خبر نہ دیں کہ میں نے آپ ﷺ کو اختیار کیا ہے تو نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اللہ نے مجھے مبلغ بنا کر بھیجا ہے تکلیف میں ڈالنے والا بنا کر مبعوث نہیں فرمایا قتادہ نے " صَغَتْ قُلُوبُکُمَا " کا معنی تمہارے دل جھک رہے ہیں کیا ہے۔
Top