صحیح مسلم - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 3690
و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ النَّاسَ جُلُوسًا بِبَابِهِ لَمْ يُؤْذَنْ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ قَالَ فَأُذِنَ لِأَبِي بَکْرٍ فَدَخَلَ ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ فَوَجَدَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا حَوْلَهُ نِسَاؤُهُ وَاجِمًا سَاکِتًا قَالَ فَقَالَ لَأَقُولَنَّ شَيْئًا أُضْحِکُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ رَأَيْتَ بِنْتَ خَارِجَةَ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ فَقُمْتُ إِلَيْهَا فَوَجَأْتُ عُنُقَهَا فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ هُنَّ حَوْلِي کَمَا تَرَی يَسْأَلْنَنِي النَّفَقَةَ فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ إِلَی عَائِشَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا فَقَامَ عُمَرُ إِلَی حَفْصَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا کِلَاهُمَا يَقُولُ تَسْأَلْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ فَقُلْنَ وَاللَّهِ لَا نَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أَبَدًا لَيْسَ عِنْدَهُ ثُمَّ اعْتَزَلَهُنَّ شَهْرًا أَوْ تِسْعًا وَعِشْرِينَ ثُمَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ حَتَّی بَلَغَ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا قَالَ فَبَدَأَ بِعَائِشَةَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَعْرِضَ عَلَيْکِ أَمْرًا أُحِبُّ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّی تَسْتَشِيرِي أَبَوَيْکِ قَالَتْ وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَلَا عَلَيْهَا الْآيَةَ قَالَتْ أَفِيکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْتَشِيرُ أَبَوَيَّ بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَأَسْأَلُکَ أَنْ لَا تُخْبِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِکَ بِالَّذِي قُلْتُ قَالَ لَا تَسْأَلُنِي امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ إِلَّا أَخْبَرْتُهَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنِّتًا وَلَا مُتَعَنِّتًا وَلَکِنْ بَعَثَنِي مُعَلِّمًا مُيَسِّرًا
اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو
زہیر بن حرب، روح بن عبادہ، زکریا بن ابی اسحاق، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہونے کے لئے اجازت مانگی تو صحابہ کو آپ ﷺ کے دروازہ پر بیٹھے ہوئے پایا ان میں سے کسی کو اجازت نہ دی گئی ابوبکر کو اجازت دی گئی تو وہ داخل ہوگئے پھر عمر ؓ آئے اجازت مانگی تو انہیں بھی اجازت دے دی گئی تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کو بیٹھے ہوئے پایا کہ آپ ﷺ کے ارد گرد آپ ﷺ کی ازواج غمگین اور خاموش بیٹھی تھیں عمر ؓ نے کہا میں ضرور کسی بات کے ذریعہ نبی کریم ﷺ کو ہنساؤں گا تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول اگر آپ ﷺ خارجہ کی بیٹی کو دیکھتے جو کہ ان کی بیوی ہیں اس نے مجھ سے نفقہ مانگا تو میں اس کا گلا دبانے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا تو نبی کریم ﷺ ہنس پڑے فرمایا یہ میرے ارد گرد ہیں جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ مانگتی ہیں پس ابوبکر ؓ عائشہ ؓ کا گلا دبانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور عمر حفصہ ؓ کا گلا دبانے کے لئے اٹھے اور یہ دونوں ان سے کہہ رہے تھے کہ تم نبی ﷺ سے ایسا سوال کرتی ہو جو آپ ﷺ کے پاس نہیں انہوں نے کہا اللہ کی قسم! ہم کبھی بھی رسول اللہ ﷺ سے کوئی ایسی چیز نہیں مانگیں گی جو آپ ﷺ کے پاس نہ ہو پھر آپ ﷺ ان سے ایک ماہ یا انیتس دن علیحدہ رہے پھر آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا 28 وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِيْمًا) 33۔ الاحزاب: 28) پس آپ ﷺ نے عائشہ ؓ سے شروع فرمایا اور فرمایا اے عائشہ میں ارادہ رکھتا ہوں کہ تیرے سامنے ایک معاملہ پیش کروں یہاں تک کہا اپنے والدین سے مشورہ کرلے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ کیا معاملہ ہے تو آپ ﷺ نے ان کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی سیدہ عائشہ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا میں آپ ﷺ کے معاملہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں بلکہ میں اللہ اور اللہ کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں میں آپ ﷺ سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ ﷺ اپنی دوسری ازواج سے اس کا ذکر نہ فرمائیں جو میں نے کہا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جو ان میں سے مجھ سے پوچھے گی تو میں اسے خبر دے دوں گا کیونکہ اللہ نے مجھے مشکلات میں ڈالنے والا اور سختی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے معلم اور آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔
Top