صحیح مسلم - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 3679
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَائَ وَالْعَسَلَ فَکَانَ إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ دَارَ عَلَی نِسَائِهِ فَيَدْنُو مِنْهُنَّ فَدَخَلَ عَلَی حَفْصَةَ فَاحْتَبَسَ عِنْدَهَا أَکْثَرَ مِمَّا کَانَ يَحْتَبِسُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ فَقِيلَ لِي أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُکَّةً مِنْ عَسَلٍ فَسَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِسَوْدَةَ وَقُلْتُ إِذَا دَخَلَ عَلَيْکِ فَإِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْکِ فَقُولِي لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَکِ لَا فَقُولِي لَهُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ يُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَکِ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقُولِي لَهُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ وَسَأَقُولُ ذَلِکِ لَهُ وَقُولِيهِ أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَی سَوْدَةَ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ کِدْتُ أَنْ أُبَادِئَهُ بِالَّذِي قُلْتِ لِي وَإِنَّهُ لَعَلَی الْبَابِ فَرَقًا مِنْکِ فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ لَا قَالَتْ فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ قَالَ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ قَالَتْ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيَّ قُلْتُ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَی صَفِيَّةَ فَقَالَتْ بِمِثْلِ ذَلِکَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَی حَفْصَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَسْقِيکَ مِنْهُ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي بِهِ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ قَالَتْ قُلْتُ لَهَا اسْکُتِي قَالَ أَبُو إِسْحَقَ إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ بِهَذَا سَوَائً
اس آدمی پر کفارہ کے وجوب کے بیان میں جس نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام کرلیا اور طلاق کی نیت نہیں کی
ابوکریب، محمد بن العلاء، ہارون بن عبداللہ، ابواسامہ، ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میٹھی چیز پسند کرتے تھے آپ ﷺ جب عصر کی نماز ادا کرلیتے تو اپنی ازواج کے پاس چکر لگاتے اور ان کے پاس تشریف لایا کرتے ایک دن حفصہ ؓ کے پاس تشریف لے گئے اور معمول سے زیادہ دیر تک ان کے پاس ٹھہرے رہے میں نے اس بارے میں پوچھا تو معلوم ہوا کہ ازواج مطہرات میں سے ایک بیوی کے پاس اس کی قوم نے شہد کی ایک کپی ہدیہ بھیجی تھی جو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو پلایا ہے میں نے کہا اللہ کی قسم! میں آپ ﷺ سے ایک حیلہ کروں گی اور میں نے اس کا سودہ ؓ سے ذکر کیا اور میں نے کہا کہ جب آپ ﷺ تمہارے پاس تشریف لائیں اور تمہارے قریب ہوں تو تم آپ ﷺ سے کہنا اے اللہ کے رسول کیا آپ ﷺ نے مغافیر کھایا ہے پس اگر آپ ﷺ تجھ سے کہیں کہ نہیں تو تم آپ ﷺ سے کہنا یہ بدبو کیسی ہے؟ اور رسول اللہ ﷺ کو اپنے آپ سے بدبو آنا سخت ناپسند تھا، پس اگر آپ ﷺ تجھے یہ کہیں کہ مجھے حفصہ ؓ نے شہد کا شربت پلایا ہے تو تم آپ ﷺ کو یہ کہو کہ شہد کی مکھی نے عرفط درخت کا رس چوسا ہے اسی درخت سے مغافیر بنتی ہے میں بھی آپ ﷺ کو یہی کہوں گی اور تم بھی اے صفیہ یہی کہنا پس جب آپ ﷺ سودہ ؓ کے پاس آئے فرماتی ہیں کہ سودہ نے کہا اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں تحقیق ارادہ کیا کہ میں آپ ﷺ کو وہی بات کہوں جو تم نے مجھے کہی تھی اس حال میں کہ آپ ﷺ دروازہ پر ہی ہوں تجھ سے ڈرتے ہوئے پس رسول اللہ ﷺ قریب تشریف لائے تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول کیا آپ ﷺ نے مغافیر کھایا ہے آپ ﷺ نے فرمایا نہیں انہوں نے عرض کیا یہ بدبو کیسی ہے آپ ﷺ نے فرمایا حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا ہے انہوں نے کہا کہ شہد کی مکھیوں نے عرفط کے درخت سے رس لیا ہوگا پس جب آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے بھی آپ ﷺ سے اسی طرح کہا پھر آپ ﷺ صفیہ کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے بھی آپ ﷺ کو اسی طرح کہا جب حفصہ کے ہاں تشریف لائے تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول کیا ﷺ میں آپ ﷺ کو اس شہد سے پلاؤں آپ ﷺ نے فرمایا مجھے اس کی ضرورت و حاجت نہیں ہے سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ سودہ نے سُبْحَانَ اللَّهِ کہا اللہ کی قسم ہم نے آپ ﷺ کو شہد سے روک دیا ہے میں نے ان سے کہا خاموش رہو آگے ایک اور سند ذکر کی ہے۔
Top