صحیح مسلم - صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 6614
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ فَکَلَّمَاهُ بِشَيْئٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ فَأَغْضَبَاهُ فَلَعَنَهُمَا وَسَبَّهُمَا فَلَمَّا خَرَجَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَصَابَ مِنْ الْخَيْرِ شَيْئًا مَا أَصَابَهُ هَذَانِ قَالَ وَمَا ذَاکِ قَالَتْ قُلْتُ لَعَنْتَهُمَا وَسَبَبْتَهُمَا قَالَ أَوَ مَا عَلِمْتِ مَا شَارَطْتُ عَلَيْهِ رَبِّي قُلْتُ اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُسْلِمِينَ لَعَنْتُهُ أَوْ سَبَبْتُهُ فَاجْعَلْهُ لَهُ زَکَاةً وَأَجْرًا
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
زہیر بن حرب، جریر، اعمش، ابی ضحی مسروق، سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں دو آدمی آئے اور انہوں نے آپ ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں بات کی میں نہیں جانتا کہ وہ کیا بات تھی انہوں نے آپ ﷺ کو ناراض کردیا تو آپ ﷺ نے ان دونوں آدمیوں پر لعنت کی اور ان کو برا کہا تو جب وہ دونوں آدمی چلے گئے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ان دونوں آدمیوں کو جو تکلیف پہنچی ہے وہ تکلیف اور کسی کو نہ پہنچی ہوگی آپ نے فرمایا وہ کس طرح حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا آپ ﷺ نے ان دونوں آدمیوں پر لعنت فرمائی ہے اور انہیں برا کہا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نہیں جانتی کہ میں نے اپنے پروردگار سے کیا شرط لگائی ہے میں نے کہا اے اللہ میں ایک انسان ہوں تو میں نے مسلمانوں میں سے جس پر لعنت کروں یا اسے برا کہوں تو تو اسے اس کے گناہوں کی پاکی اور اجر بنا دے۔
Top