صحیح مسلم - صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 6515
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَی مَکَّةَ کَانَ لَهُ حِمَارٌ يَتَرَوَّحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رُکُوبَ الرَّاحِلَةِ وَعِمَامَةٌ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ فَبَيْنَا هُوَ يَوْمًا عَلَی ذَلِکَ الْحِمَارِ إِذْ مَرَّ بِهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَسْتَ ابْنَ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ قَالَ بَلَی فَأَعْطَاهُ الْحِمَارَ وَقَالَ ارْکَبْ هَذَا وَالْعِمَامَةَ قَالَ اشْدُدْ بِهَا رَأْسَکَ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ أَعْطَيْتَ هَذَا الْأَعْرَابِيَّ حِمَارًا کُنْتَ تَرَوَّحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَةً کُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَکَ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةَ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ وَإِنَّ أَبَاهُ کَانَ صَدِيقًا لِعُمَرَ
ماں باپ کے دوستوں وغیرہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی یعقوب بن ابراہیم، بن سعد، ابی، لیث، سعد یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ کی طرف جاتے تو اپنے گدھے کو آسانی کے لئے ساتھ رکھتے تھے جب اونٹ کی سواری سے اکتا جاتے تو گدھے پر سوار ہوجاتے اور اپنے سر پر عمامہ باندھتے تھے ایک دن حضرت ابن عمر ؓ اپنے اسی گدھے پر سوار تھے اس کے پاس سے ایک دیہاتی آدمی گزرا تو حضرت ابن عمر ؓ نے اس دیہاتی سے فرمایا کیا تو فلاں بن فلاں کا بیٹا نہیں ہے؟ اس نے عرض کیا کیوں نہیں آپ نے اس دیہاتی کو اپنا گدھا دے دیا اور اسے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجا اور اسے عمامہ دے کر فرمایا کہ اسے اپنے سر پر باندھ لے تو آپ سے آپ کے بعض ساتھیوں نے کہا: اللہ آپ کی مغفرت فرمائے، آپ نے اس دیہاتی آدمی کو گدھا عطا کردیا حالانکہ آپ نے اسے اپنی سہولت کے لئے رکھا ہوا تھا اور عمامہ جسے آپ اپنے سر پر باندھتے تھے۔ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ نیکیوں میں سب سے بڑی نیکی آدمی کا اپنے باپ کی وفات کے بعد اس کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے اور اس دیہاتی کا باپ حضرت عمر ؓ کا دوست تھا۔
Top