صحیح مسلم - صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 6508
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ کَانَ جُرَيْجٌ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَةٍ فَجَائَتْ أُمُّهُ قَالَ حُمَيْدٌ فَوَصَفَ لَنَا أَبُو رَافِعٍ صِفَةَ أَبِي هُرَيْرَةَ لِصِفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّهُ حِينَ دَعَتْهُ کَيْفَ جَعَلَتْ کَفَّهَا فَوْقَ حَاجِبِهَا ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا إِلَيْهِ تَدْعُوهُ فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّکَ کَلِّمْنِي فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي فَقَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ فَرَجَعَتْ ثُمَّ عَادَتْ فِي الثَّانِيَةِ فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّکَ فَکَلِّمْنِي قَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا جُرَيْجٌ وَهُوَ ابْنِي وَإِنِّي کَلَّمْتُهُ فَأَبَی أَنْ يُکَلِّمَنِي اللَّهُمَّ فَلَا تُمِتْهُ حَتَّی تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ قَالَ وَلَوْ دَعَتْ عَلَيْهِ أَنْ يُفْتَنَ لَفُتِنَ قَالَ وَکَانَ رَاعِي ضَأْنٍ يَأْوِي إِلَی دَيْرِهِ قَالَ فَخَرَجَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْقَرْيَةِ فَوَقَعَ عَلَيْهَا الرَّاعِي فَحَمَلَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقِيلَ لَهَا مَا هَذَا قَالَتْ مِنْ صَاحِبِ هَذَا الدَّيْرِ قَالَ فَجَائُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ فَنَادَوْهُ فَصَادَفُوهُ يُصَلِّي فَلَمْ يُکَلِّمْهُمْ قَالَ فَأَخَذُوا يَهْدِمُونَ دَيْرَهُ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ نَزَلَ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا لَهُ سَلْ هَذِهِ قَالَ فَتَبَسَّمَ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَ الصَّبِيِّ فَقَالَ مَنْ أَبُوکَ قَالَ أَبِي رَاعِي الضَّأْنِ فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْهُ قَالُوا نَبْنِي مَا هَدَمْنَا مِنْ دَيْرِکَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ قَالَ لَا وَلَکِنْ أَعِيدُوهُ تُرَابًا کَمَا کَانَ ثُمَّ عَلَاهُ
والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا نفلی نماز وغیرہ مقدم ہونے کے بیان میں
شیبان بن فروخ سلیمان بن مغیرہ حمید بن ہلال ابی رافع حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جریج اپنے عبادت خانے میں عبادت کر رہے تھے کہ ان کی ماں آگئی حمید کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے ان کی اس طرح صفت بیان کی جس طرح کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے صفت بیان کی تھی جس وقت ان کی ماں نے ان کو بلایا تو انہوں نے اپنی ہتھیلی اپنی پلکوں پر رکھی ہوئی تھی پھر اپنا سر ابن جریج کی طرف اٹھا کر ابن جریج کو آواز دی اور کہنے لگیں اے جریج میں تیری ماں ہوں مجھ سے بات کر ابن جریج اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ابن جریج نے کہا اے اللہ ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف نماز ہے پھر ابن جریج نے نماز کو اختیار کیا پھر ان کی ماں نے کہا اے اللہ! یہ جریج میرا بیٹا ہے میں اس سے بات کرتی ہوں تو یہ میرے ساتھ بات کرنے سے انکار کردیتا ہے اے اللہ ابن جریج کو اس وقت تک موت نہ دینا جب تک کہ یہ بدکار عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے آپ ﷺ نے فرمایا اگر جریج کی ماں اس پر یہ دعا کرتی کہ وہ فتنہ میں پڑجائے تو وہ فتنے میں مبتلا ہوجاتا آپ ﷺ نے فرمایا بھیڑوں کا ایک چرواہا تھا جو جریج کے عبادت خانہ میں ٹھہرتا تھا (ایک دن) گاؤں سے ایک عورت نکلی تو اس چرواہے نے اس عورت کے ساتھ برا کام کیا تو وہ عورت حاملہ ہوگئی (جس کے نتیجہ میں) اس عورت کے ہاں ایک لڑکے کی ولادت ہوئی تو اس عورت سے پوچھا گیا کہ یہ لڑکا کہاں سے لائی ہے اس عورت نے کہا اس عبادت خانہ میں جو رہتا ہے یہ اس کا لڑکا ہے (یہ سنتے ہی اس گاؤں کے لوگ) پھاؤڑے لے کر آئے اور انہیں (جریج کو) آواز دی وہ نماز میں تھے انہوں نے کوئی بات نہ کی تو لوگوں نے اس کا عبادت خانہ گرانا شروع کردیا جب جریج نے یہ ماجرا دیکھا تو وہ اترا لوگوں نے اس سے کہا کہ اس عورت سے پوچھ یہ کیا کہتی ہے جریج ہنسا اور پھر اس نے بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس نے کہا تیرا باپ کون ہے؟ اس بچے نے کہا میرا باپ بھیڑوں کا چراوہا ہے جب لوگوں نے اس بچے کی آواز سنی تو وہ کہنے لگے کہ ہم نے آپ کا جتنا عبادت خانہ گرایا ہے ہم اس کے بدلے میں سونے اور چاندی کا عبادت خانہ بنا دیتے ہیں جریج نے کہا نہیں بلکہ تم اسے پہلے کی طرح مٹی ہی کا بنادو اور پھر ابن جریج اوپر چلے گئے۔
Top