سنن ابو داؤد - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 4420
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی بْنِ يَحْيَی قَالَ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَيْکُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ السَّامُ عَلَيْکُمْ فَقُلْ عَلَيْکَ
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
یحییٰ بن یحییٰ ابن ایوب قتیبہ بن حجر، اسماعیل ابن جعفر عبداللہ بن دینار ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہودیوں میں جب کوئی سلام کرے اور اَلسَّامُ عَلَيْکُمْ کہے تو تم عَلَيْکَ کہہ دو۔
Ibn Umar reported Allahs Messenger ﷺ as saying: When the Jews offer you salutations, some of them say as-Sam-u-Alaikum (death be upon you). You should say (in response to it): Let it be upon you.
Top