صحیح مسلم - شکار کا بیان - حدیث نمبر 6985
و حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِسْمَارٍ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ انْطَلَقَ أَبِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ وَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَدُوًّا بِغَيْقَةَ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ يَضْحَکُ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ إِذْ نَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ فَطَعَنْتُهُ فَأَثْبَتُّهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ لَقِيتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَرَکْتُهُ بِتَعْهِنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا فَلَحِقْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَکَ يَقْرَئُونَ عَلَيْکَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَکَ انْتَظِرْهُمْ فَانْتَظَرَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَدْتُ وَمَعِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْقَوْمِ کُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ
حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کے بیان میں
صالح بن میسمار سلمی، معاذ بن ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، حضرت عبداللہ بن قتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ میرے باپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حدیبیہ کو چلے آپ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ احرام کی حالت میں تھے اور وہ (میرے باپ) احرام کی حالت میں نہیں تھے اور رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا گیا کہ دشمن غیقہ میں ہے تو رسول اللہ ﷺ چلے حضرت ابوقتادہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھا اور وہ میری طرف دیکھ کر ہنس رہے تھے تو میں نے ایک جنگلی گدھے کو دیکھا اور میں نے اس پر حملہ کر کے اور اس پر نیزہ مار کر اسے روک لیا پھر میں نے اپنے ساتھیوں سے مدد مانگی تو انہوں نے میری مدد کرنے سے انکار کردیا پھر ہم نے اس کا گوشت کھایا اور ہمیں ڈر لگا کہ ہم رسول اللہ ﷺ سے کہیں علیحدہ نہ ہوجائیں میں رسول اللہ ﷺ کی تلاش میں نکلا کبھی گھوڑے کو بھگاتا اور کبھی آہستہ چلاتا آدھی رات کو بن غفار کے ایک آدمی سے ملاقات ہوئی تو میں نے اس سے پوچھا کہ تجھے رسول اللہ ﷺ کہاں ملے تھے؟ اس نے کہا میں نے آپ کو تعہن کے مقام میں چھوڑا ہے اور آپ سقیا کے مقام میں آرام فرمائیں گے تو میں آپ ﷺ سے اسی جگہ جا کر ملا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ کے صحابہ آپ ﷺ کو سلام عرض کرتے ہیں اور انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ آپ ﷺ سے علیحدہ نہ ہوجائیں آپ ﷺ ان کا انتظار فرمائیں تو آپ ﷺ نے ان کا انتظار فرمایا پھر میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے شکار کیا ہے اور اس سے بچا ہوا میرے پاس کچھ گوشت ہے تو نبی ﷺ نے قوم کے لوگوں سے فرمایا کہ تم کھاؤ حالانکہ وہ سب احرام کی حالت میں تھے۔
Abdullah bin Abu Qatadah (RA) reported: My father went with the Messenger of Allah ﷺ in the year of Hudaibiya. His Companions entered upon the state of Ihram whereas he did not, for it was conveyed to the Messenger of Allah ﷺ that the enemy (was hiding at) Ghaiqa. The Messenger of Allah ﷺ went forward. He (Abu Qatadah (RA)) said: Meanwhile I was along with his Companions, some of them smiled (to one another) as I cast a glance I saw a wild ass. I attacked it with a spear and held it, and begged for their (i. e. of his companions) assistance, but they refused to help me and we ate its meat. But we were afraid lest we should be separated (from the Messenger of Allah) ﷺ . So I proceeded on (with a view to) seeking the Messenger of Allah ﷺ . Sometimes I dashed my horse and sometimes I made it run at a leisurely pace (keeping pace with others). (In the meanwhile) I met a person from Banu Ghifar in the middle of the night. I said to him: Where did you meet the Messenger of Allah ﷺ ? He said: I left him at Tabin and he intended to halt at Suqya to spend the afternoon. I met him and said: Messenger of Allah. your Companions convey salutations and benedictions of Allah to you and they fear that they may not be separated from you (and the enemy may do harm to you), so wait for them, and he (the Holy Prophet) waited for them. I said: Messenger of Allah, I killed a game and there is left with me (some of the meat). The Apostle of Allah ﷺ said to his people: Eat it. And they were in the state of Ihram.
Top