صحیح مسلم - سورج گرہن کا بیان - حدیث نمبر 2109
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا قَدْرَ نَحْوِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ انْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّهَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِکَ هَذَا ثُمَّ رَأَيْنَاکَ کَفَفْتَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ قَالُوا بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِکُفْرِهِنَّ قِيلَ أَيَکْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ بِکُفْرِ الْعَشِيرِ وَبِکُفْرِ الْإِحْسَانِ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْکَ خَيْرًا قَطُّ
نماز کسوف کے وقت جنت دوزخ کے بارے میں نبی ﷺ کے سامنے کیا پیش کیا گیا۔
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی اور لوگوں نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، آپ ﷺ نے بہت لمبا قیام کیا سورت البقرہ پڑھنے کی مقدار، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا پھر اٹھے تو لمبا قیام کیا لیکن رکوع سے کم پھر سجدہ کیا پھر قیام کیا تو پہلے قیام سے کم پھر رکوع کیا تو لمبا لیکن پہلے رکوع سے کم، پھر سر اٹھایا تو لمبا قیام لیکن پہلے قیام سے کم پھر لمبا رکوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے تو سورج روشن ہوچکا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی آیات میں سے دو نشانیاں ہیں یہ کسی کی موت یا حیات سے بےنور نہیں ہوتے جب تم ایسا دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو، صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم نے آپ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنی اسی جگہ سے کوئی چیز حاصل کی پھر ہم نے آپ ﷺ کو بچتے ہوئے دیکھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے جنت کو دیکھا اور میں نے اس سے خوشہ لینا چاہا اگر میں اسے حاصل کرلیتا تو تم بھی اس سے کھاتے دنیا کے باقی رہنے تک اور میں نے دوزخ کو دیکھا میں نے اس کو آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا تھا اور میں نے اس میں اکثر بسنے والی عورتیں دیکھیں، صحابہ نے عرض کیا کیوں یا رسول اللہ ﷺ؟ فرمایا ان کی ناشکری کی وجہ سے کہا گیا وہ اللہ کی ناشکری کیوں کرتی ہیں؟ فرمایا شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور اس کے احسان کا انکار کرتی ہیں اگر تو ان میں سے کسی پر زندگی بھر احسان کرے پھر وہ تجھ سے کوئی ناگوار بات دیکھے تو کہتی ہیں میں نے تجھ سے کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔
Top