صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5731
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرُّقَی فَجَائَ آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ کَانَتْ عِنْدَنَا رُقْيَةٌ نَرْقِي بِهَا مِنْ الْعَقْرَبِ وَإِنَّکَ نَهَيْتَ عَنْ الرُّقَی قَالَ فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ فَقَالَ مَا أَرَی بَأْسًا مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَنْفَعْهُ
نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استحباب کے بیان میں
ابوکریب ابومعاویہ اعمش، ابی سفیان، حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دم کرنے سے منع کردیا تھا عمرو بن حزم کی آل نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ہمارے پاس ایک دم (یعنی وظیفہ یا کچھ کلمات) ہے جس کے ذریعے ہم بچھو کے ڈسنے پر دم کرتے ہیں اور آپ ﷺ نے تو دم کرنے سے منع فرمایا ہے راوی کہتا ہیں کہ پھر انہوں نے اس دم کو آپ ﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اس دم کے الفاظ میں کوئی قباحت نہیں پاتا تم میں سے جو کوئی اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کی طاقت رکھتا ہو تو وہ اسے فائدہ پہنچائے۔
Top