صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5703
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَحَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودِيٌّ مِنْ يَهُودِ بَنِي زُرَيْقٍ يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَتْ حَتَّی کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْئَ وَمَا يَفْعَلُهُ حَتَّی إِذَا کَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ دَعَا ثُمَّ دَعَا ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ جَائَنِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رَأْسِي لِلَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ أَوْ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي مَا وَجَعُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ قَالَ مَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَ فِي أَيِّ شَيْئٍ قَالَ فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ قَالَ وَجُفِّ طَلْعَةِ ذَکَرٍ قَالَ فَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي بِئْرِ ذِي أَرْوَانَ قَالَتْ فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَکَأَنَّ مَائَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّائِ وَلَکَأَنَّ نَخْلَهَا رُئُوسُ الشَّيَاطِينِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أَحْرَقْتَهُ قَالَ لَا أَمَّا أَنَا فَقَدْ عَافَانِي اللَّهُ وَکَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَی النَّاسِ شَرًّا فَأَمَرْتُ بِهَا فَدُفِنَتْ
جادو کے بیان میں
ابوکریب ابن نمیر، ہشام حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر بنو رزیق کے یہودیوں میں سے ایک یہودی نے جادو کیا جسے لبید بن اعصم کہا جاتا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ خیال آیا کہ آپ ﷺ فلاں کام کر رہے ہیں حالانکہ آپ ﷺ وہ کام نہ کر رہے ہوتے یہاں تک کہ ایک دن یا رات میں رسول اللہ ﷺ نے دعا مانگی، پھر دعا مانگی، پھر دعا مانگی پھر فرمایا اے عائشہ کیا تو جانتی ہے کہ جو چیز میں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھی اللہ نے وہ مجھے بتادی میرے پاس دو آدمی آئے ان میں سے ایک آدمی میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس موجود تھا ایک نے دوسرے کو کہا یا جو میرے پاؤں کے پاس تھا اس نے میرے سر کے پاس موجود سے کہا کہ اس آدمی کو کیا تکلیف ہے اس نے کہا یہ جادو کیا ہوا ہے اس نے کہا اس پر کس نے جادو کیا دوسرے نے کہا لبید بن اعصم نے، اس نے کہا کس چیز میں جادو کیا ہے دوسرے نے کہا کنگھی اور کنگھی سے جھڑنے والے بالوں میں اور کھجور کے خوشہ کے غلاف میں، اس نے کہا اب وہ چیزیں کہاں ہیں دوسرے نے کہا ذی اروان کے کنویں میں۔ سیدہ ؓ فرماتی ہیں پھر رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ میں سے چند لوگوں کے ساتھ اس کنویں پر گئے پھر فرمایا اے عائشہ ؓ! اللہ کی قسم اس کنویں کا پانی مہندی کے رنگ دار پانی کی طرح تھا اور گویا کہ کھجور کے درخت شیطانوں کے سروں کی طرح دکھائی دیتے تھے، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے انہیں جلا کیوں نہ دیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے مجھے عافیت عطا کردی اور میں نے لوگوں میں فساد بھڑکانے کو ناپسند کیا۔ اس لئے میں نے حکم دیا تو انہیں دفن کردیا گیا۔
Top