صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5693
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ أَسْمَائَ قَالَتْ کُنْتُ أَخْدُمُ الزُّبَيْرَ خِدْمَةَ الْبَيْتِ وَکَانَ لَهُ فَرَسٌ وَکُنْتُ أَسُوسُهُ فَلَمْ يَکُنْ مِنْ الْخِدْمَةِ شَيْئٌ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ سِيَاسَةِ الْفَرَسِ کُنْتُ أَحْتَشُّ لَهُ وَأَقُومُ عَلَيْهِ وَأَسُوسُهُ قَالَ ثُمَّ إِنَّهَا أَصَابَتْ خَادِمًا جَائَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَأَعْطَاهَا خَادِمًا قَالَتْ کَفَتْنِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَأَلْقَتْ عَنِّي مَئُونَتَهُ فَجَائَنِي رَجُلٌ فَقَالَ يَا أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ فَقِيرٌ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَ فِي ظِلِّ دَارِکِ قَالَتْ إِنِّي إِنْ رَخَّصْتُ لَکَ أَبَی ذَاکَ الزُّبَيْرُ فَتَعَالَ فَاطْلُبْ إِلَيَّ وَالزُّبَيْرُ شَاهِدٌ فَجَائَ فَقَالَ يَا أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ فَقِيرٌ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَ فِي ظِلِّ دَارِکِ فَقَالَتْ مَا لَکَ بِالْمَدِينَةِ إِلَّا دَارِي فَقَالَ لَهَا الزُّبَيْرُ مَا لَکِ أَنْ تَمْنَعِي رَجُلًا فَقِيرًا يَبِيعُ فَکَانَ يَبِيعُ إِلَی أَنْ کَسَبَ فَبِعْتُهُ الْجَارِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ وَثَمَنُهَا فِي حَجْرِي فَقَالَ هَبِيهَا لِي قَالَتْ إِنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهَا
تھکی ہوئی اجنبی عورت کو راستہ میں سواری پر پیچھے سوار کرنے کے جواز کے بیان میں۔
محمد بن عبیدالغبری حماد بن زید ایوب بن ابی ملیکہ حضرت اسماء ؓ سے روایت ہے کہ میں حضرت زبیر ؓ کے گھر کا کام کاج کرتی تھی اور ان کا ایک گھوڑا تھا اور میں اس کی دیکھ بھال کرتی اور میرے لئے گھوڑے کی دیکھ بھال کرنے سے زیادہ سخت کوئی کام نہ تھا پھر انہیں ایک خادمہ مل گئی نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ قیدی پیش کئے گئے تو آپ ﷺ نے ان میں سے ایک خادم انہیں عطا کردیا کہتی ہیں کہ اس نے میرے گھوڑے کی دیکھ بھال کرنے کی مشقت کو اپنے اوپر ڈال لیا ایک آدمی نے آکر کہا اے ام عبداللہ میں غریب آدمی ہوں میں نے تیرے گھر کے سایہ میں خریدو فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے انہوں نے کہا میں اگر تجھے اجازت دے بھی دوں لیکن زبیر اس سے انکار کریں گے اس لئے اس وقت آکر اجازت طلب کرو جب حضرت زبیر ؓ گھر پر موجود ہوں پھر وہ آیا اور عرض کیا اے ام عبداللہ میں ایک غریب آدمی ہوں میں نے آپ کے گھر کے سایہ میں خریدو فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے اسماء نے کہا کیا تیرے لئے میرے گھر کے علاوہ پورے مدینہ میں کوئی اور جگہ نہیں ہے تو اسماء سے حضرت زبیر نے کہا تجھے کیا ہوگیا ہے کہ ایک ضرورت مند آدمی کو خریدو فروخت سے منع کر رہی ہے پس وہ دکانداری کرنے لگا اور خوب کمائی کی اور میں نے وہی باندی اس کے ہاتھ فروخت کردی پس زبیر ؓ اس حال میں آئے کہ میرے پاس اس کی قیمت میری گود میں تھی تو انہوں نے کہا اس رقم کو میرے لئے ہبہ کردو اسماء نے کہا میں انہیں صدقہ کرچکی ہوں۔
Top