صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5692
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَبُو کُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوکٍ وَلَا شَيْئٍ غَيْرَ فَرَسِهِ قَالَتْ فَکُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَکْفِيهِ مَئُونَتَهُ وَأَسُوسُهُ وَأَدُقُّ النَّوَی لِنَاضِحِهِ وَأَعْلِفُهُ وَأَسْتَقِي الْمَائَ وَأَخْرُزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَکُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ وَکَانَ يَخْبِزُ لِي جَارَاتٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَکُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ قَالَتْ وَکُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَی مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَأْسِي وَهِيَ عَلَی ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ قَالَتْ فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَی عَلَی رَأْسِي فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَدَعَانِي ثُمَّ قَالَ إِخْ إِخْ لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ قَالَتْ فَاسْتَحْيَيْتُ وَعَرَفْتُ غَيْرَتَکَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَحَمْلُکِ النَّوَی عَلَی رَأْسِکِ أَشَدُّ مِنْ رُکُوبِکِ مَعَهُ قَالَتْ حَتَّی أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَ ذَلِکَ بِخَادِمٍ فَکَفَتْنِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَکَأَنَّمَا أَعْتَقَتْنِي
تھکی ہوئی اجنبی عورت کو راستہ میں سواری پر پیچھے سوار کرنے کے جواز کے بیان میں۔
محمد بن علا، ابوکریب ہمدانی، ابواسامہ، ہشام، ابی، حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت زبیر بن العوام ؓ نے مجھ سے نکاح کیا اور ان کے پاس نہ زمین تھی نہ مال نہ خادم اور نہ ایک گھوڑے کے سوا اور کوئی چیز میں ان کے گھوڑے کو چارہ ڈالتی تھی اور ان کی طرف سے اس کی خبر گیری اور خدمت کرتی تھی اور ان کے اونٹ کے لئے گٹھلیاں کو ٹتی تھی اس کو گھاس ڈالتی اور پانی پلاتی تھی اور ڈول کے ذریعہ پانی نکالتی تھی اور میری انصاری ہمسائیاں مجھے روٹی پکا دیتی تھیں اور وہ بڑے اخلاص والی عورتیں تھیں اور میں حضرت زبیر ؓ کی اس زمین سے اپنے سر پر گٹھلیاں لاتی تھی جو انہیں رسول اللہ ﷺ نے عطا کی تھی اور وہ زمین دو تہائی فرسخ دور تھی میں ایک دن اس حال میں آئی کہ میرے سر پر گٹھلیاں تھیں میری ملاقات رسول اللہ ﷺ سے ہوگئی اور آپ ﷺ کے اصحاب میں سے چند آدمی آپ کے ساتھ تھے آپ ﷺ نے مجھے بلایا پھر اونٹ بٹھانے کے لئے اخ اخ کہا تاکہ آپ مجھے اپنے پیچھے سوار کرلیں فرماتی ہیں مجھے حیاء آئی اور اے زبیر میں تیری غیرت سے واقف تھی۔ تو حضرت زبیر ؓ نے کہا تیرا اپنے سر پر گٹھلیاں اٹھانا مجھے آپ ﷺ کے ساتھ سوار ہونے سے زیادہ سخت دشوار تھا یہاں تک کہ حضرت ابوبکر ؓ نے اس واقعہ کے بعد میرے پاس ایک خادمہ بھیج دی پھر اس نے مجھے گھاس کے کام سے دور کردیا گویا کہ اس خادمہ نے مجھے آزاد کردیا۔
Top