صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5656
و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ بَلْ عَلَيْکُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ کُلِّهِ قَالَتْ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ قَدْ قُلْتُ وَعَلَيْکُمْ
اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔
عمرو ناقد زہیر بن حرب، زہیر سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ یہودیوں کے ایک گروہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے اَلسَّامُ عَلَيْکُمْ (یعنی تم پر موت ہو) کہا۔ تو سیدہ عائشہ ؓ نے کہا بلکہ تم پر موت اور لعنت ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ! اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتے ہیں عائشہ ؓ نے عرض کیا: آپ نے نہیں سنا۔ انہوں نے کیا کہا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میں وَعَلَيْکُمْ کہہ چکا ہوں۔
Top