صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3107
حدیث نمبر: 2434
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ عَلَيْهِ ثَلَاثِينَ وَسْقًا لِرَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَنْظَرَهُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَى أَنْ يُنْظِرَهُ فَكَلَّمَ جَابِرٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَشْفَعَ لَهُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَ الْيَهُودِيَّ لِيَأْخُذَ ثَمَرَ نَخْلِهِ بِالَّذِي لَهُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَلَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبَى أَنْ يُنْظِرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ فَمَشَى فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِجَابِرٍ:‏‏‏‏ جُدَّ لَهُ فَأَوْفِهِ الَّذِي لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَجَدَّ لَهُ بَعْدَ مَا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ وَسْقًا، ‏‏‏‏‏‏وَفَضَلَ لَهُ اثْنَا عَشَرَ وَسْقًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ جَابِرٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُخْبِرَهُ بِالَّذِي كَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَجَدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَائِبًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدْ أَوْفَاهُ وَأَخْبَرَهُ بِالْفَضْلِ الَّذِي فَضَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَخْبِرْ بِذَلِكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبَ جَابِرٌ إِلَى عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:‏‏‏‏ لَقَدْ عَلِمْتُ حِينَ مَشَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏لَيُبَارِكَنَّ اللَّهُ فِيهَا.
میت کی جانب سے دین ادا کرنا
جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد وفات پا گئے، اور اپنے اوپر ایک یہودی کے تیس وسق کھجور قرض چھوڑ گئے، جابر ؓ نے اس یہودی سے مہلت مانگی لیکن اس نے انہیں مہلت دینے سے انکار کردیا تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ آپ اس سے اس کی سفارش کردیں، رسول اللہ ﷺ اس کے پاس گئے اور آپ نے اس سے بات کی کہ وہ ان کھجوروں کو جو ان کے درخت پر ہیں اپنے قرض کے بدلہ لے لے، لیکن وہ نہیں مانا، پھر آپ ﷺ نے اس سے مہلت مانگی، لیکن وہ انہیں مہلت دینے پر بھی راضی نہ ہوا تو رسول اللہ ﷺ ان درختوں کے پاس تشریف لے گئے، اور ان کے درمیان چلے پھر جابر ؓ سے کہا: ان کھجوروں کو توڑ کر اس کا جو قرض ہے اسے پورا پورا ادا کر دو ، چناچہ آپ ﷺ کے واپس چلے جانے کے بعد جابر ؓ نے تیس وسق کھجور توڑی (جس سے جابر ؓ نے اس کا قرض چکایا) اور بارہ وسق کھجور بچ بھی گئی، جابر ؓ نے یہ صورت حال دیکھی تو رسول اللہ ﷺ کو بتانے آئے، لیکن آپ کو موجود نہیں پایا، جب آپ واپس تشریف لائے تو وہ پھر دوبارہ حاضر ہوئے، اور آپ کو بتایا کہ اس کا قرض پورا پورا ادا کردیا ہے، اور جو زائد کھجور بچ گئی تھی اس کی بھی خبر دی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جاؤ اسے عمر بن خطاب کو بھی بتادو ، چناچہ جابر ؓ عمر ؓ کے پاس گئے، اور انہیں بھی اس کی خبر دی، یہ سن کر عمر ؓ بولے: میں اسی وقت سمجھ گیا تھا جب آپ ﷺ ان درختوں کے درمیان چلے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان میں ضرور برکت دے گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ٥١ (٢١٢٧)، الاستقراض ٨ (٢٣٩٥)، ٩ (٢٣٩٦)، ١٨ (٢٤٠٥)، الھبة ٢١ (٢٦٠١)، الصلح ١٣ (٢٧٠٩)، الوصایا ٣٦ (٢٧٨١)، المناقب ٢٥ (٣٥٨٠)، المغازي ١٨ (٤٠٥٣)، سنن ابی داود/الوصایا ١٧ (٢٨٨٤)، سنن النسائی/الوصایا ٤ (٣٦٧٠)، (تحفة الأشراف: ٣١٢٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ نبی کریم کا ایک کھلا معجزہ تھا، عربوں کو کھجور کے تخمینہ میں بڑا تجربہ ہوتا ہے، اگر وہ کھجور تیس وسق سے زیادہ بلکہ تیس وسق بھی ہوتی تو جابر ؓ اتنا نہ گھبراتے، نہ نبی کریم سے اس یہودی کے پاس سفارش کراتے، نہ وہ یہودی سارے باغ کی کھجور اپنے قرضہ کے عوض میں لینے سے انکار کرتا، وہ کھجوریں تیس وسق سے بہت کم تھیں، نبی کریم کی دعا سے اس میں ایسی برکت ہوئی کہ سارا قرض ادا ہوگیا اور بارہ وسق کھجور بھی مزید بچ گئی، اس قسم کے معجزات نبی کریم کی دعا سے کئی مقامات پر ظاہر ہوئے ہیں کہ تھوڑا سا کھانا یا پانی بہت سے آدمیوں کے لیے کافی ہوگیا۔
Top