صحیح مسلم - زہد و تقوی کا بیان - حدیث نمبر 7522
و حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ کِلَاهُمَا عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ اشْتَرَی أَبُو بَکْرٍ مِنْ أَبِي رَحْلًا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ و قَالَ فِي حَدِيثِهِ مِنْ رِوَايَةِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ فَلَمَّا دَنَا دَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاخَ فَرَسُهُ فِي الْأَرْضِ إِلَی بَطْنِهِ وَوَثَبَ عَنْهُ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ هَذَا عَمَلُکَ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُخَلِّصَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ وَلَکَ عَلَيَّ لَأُعَمِّيَنَّ عَلَی مَنْ وَرَائِي وَهَذِهِ کِنَانَتِي فَخُذْ سَهْمًا مِنْهَا فَإِنَّکَ سَتَمُرُّ عَلَی إِبِلِي وَغِلْمَانِي بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا فَخُذْ مِنْهَا حَاجَتَکَ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِي إِبِلِکَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ لَيْلًا فَتَنَازَعُوا أَيُّهُمْ يَنْزِلُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْزِلُ عَلَی بَنِي النَّجَّارِ أَخْوَالِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أُکْرِمُهُمْ بِذَلِکَ فَصَعِدَ الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ فَوْقَ الْبُيُوتِ وَتَفَرَّقَ الْغِلْمَانُ وَالْخَدَمُ فِي الطُّرُقِ يُنَادُونَ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
جناب نبی ﷺ کا واقعہ ہجرت کے بیان میں
زہیر بن حرب، عثمان بن عمر، اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل، اسرائیل، ابواسحاق، براء روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ نے میرے والد سے تیرہ درہم پر ایک کجاوہ خریدا (اور پھر مذکورہ حدیث زہیرعن اسحاق کی روایت کی طرح روایت بیان کی) لیکن عثمان بن عمر ؓ کی اس روایت میں ہے کہ جب سراقہ بن مالک قریب آگیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے لئے بد دعا فرمائی اور اس کا گھوڑا اپنے پیٹ تک زمین میں دھنس گیا سراقہ اپنے اس گھوڑے سے کو دا اور کہنے لگا اے محمد مجھے معلوم ہے کہ یہ آپ کا کام ہے اس لئے آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے اس تکلیف سے نجات دے دے اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جو میرے پیچھے آرہے ہیں میں ان سے آپ کا حال چھپاؤں گا اور میرے اس ترکش سے ایک تیر لے لیں اور آپ کو فلاں فلاں مقام پر میرے اور میرے اونٹ اور غلام ملیں گے ان میں سے جتنی آپ کو ضرورت ہو آپ لے لیں آپ ﷺ نے فرمایا مجھے تیرے اونٹوں کی کوئی ضرورت نہیں پھر ہم رات کو مدینہ منورہ پہنچ گئے تو لوگ اس بات میں جھگڑنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ کس جگہ اتریں آپ نے فرمایا میں قبیلہ بنی نجار کے پاس اتروں گا وہ عبدالمطب کے ننھیال تھے آپ ﷺ نے ان کو عزت دی پھر مرد اور عورتیں گھروں کے اوپر چڑھے اور لڑکے اور غلام راستوں میں پھیل گئے اور یہ پکارنے لگے اے محمد اے اللہ کے رسول اے محمد اے اللہ کے رسول ﷺ۔
Top