صحیح مسلم - زہد و تقوی کا بیان - حدیث نمبر 7438
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّکُمْ إِلَّا کَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا قَالَ فَيَلْقَی الْعَبْدَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُکْرِمْکَ وَأُسَوِّدْکَ وَأُزَوِّجْکَ وَأُسَخِّرْ لَکَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْکَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَی قَالَ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّکَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاکَ کَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَی الثَّانِيَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُکْرِمْکَ وَأُسَوِّدْکَ وَأُزَوِّجْکَ وَأُسَخِّرْ لَکَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْکَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَی أَيْ رَبِّ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّکَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاکَ کَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَی الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ آمَنْتُ بِکَ وَبِکِتَابِکَ وَبِرُسُلِکَ وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ وَيُثْنِي بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ فَيَقُولُ هَاهُنَا إِذًا قَالَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ الْآنَ نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْکَ وَيَتَفَکَّرُ فِي نَفْسِهِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ فَيُخْتَمُ عَلَی فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ وَلَحْمِهِ وَعِظَامِهِ انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَذَلِکَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ وَذَلِکَ الْمُنَافِقُ وَذَلِکَ الَّذِي يَسْخَطُ اللَّهُ عَلَيْهِ
دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں
محمد بن ابی عمر، سفیان، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو قیامت کے دن دیکھیں گے؟ آپ نے فرمایا کیا تمہیں دوپہر کے وقت میں جبکہ کوئی بادل نہ ہو سورج کے دیکھنے میں کوئی مشقت ہوتی ہے؟ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا نہیں! آپ نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جبکہ بادل نہ ہوں کوئی مشقت ہوتی ہے؟ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا نہیں! آپ ﷺ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ تم لوگوں کو اپنے رب کے دیکھنے میں کسی قسم کا حجاب نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ جتنا تمہیں سورج اور چاند میں سے کسی ایک کے دیکھنے میں حجاب ہوتا ہے آپ نے فرمایا پھر اس کے بعد اللہ اپنے بندوں سے ملاقات کرے گا اور فرمائے گا اے فلاں کیا میں نے تجھے عزت نہیں دی اور تجھے سردار نہیں بنایا اور تجھے جوڑا نہیں بنایا اور تیرے لئے گھوڑے اور اونٹ مسخر نہیں کئے اور کیا میں نے تجھے ریاست اور آرام کی حالت میں نہیں چھوڑا اور تو ان سے چوتھائی حصہ لیتا تھا وہ عرض کرے گا جی ہاں اے پروردگار اللہ عزوجل فرمائے گا کیا تو گمان کرتا تھا کہ تو مجھے سے ملاقات کرے گا وہ عرض کرے گا نہیں پھر اللہ عزوجل فرمائے گا کہ میں تجھے بھلا دیتا ہوں جس طرح کہ تو نے مجھے بھلا دیا تھا پھر اللہ تیسرے سے ملاقات کرے گا اور اللہ اسے بھی اسی طرح سے فرمائے گا وہ عرض کرے گا اے پروردگار میں تجھ پر اور تیری کتابوں پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا اور میں نے نماز پڑھی اور میں نے روزہ رکھا اور میں نے صدقہ و خیرات کیا اس سے جس قدر ہو سکے گی وہ اپنی نیکی کی تعریف کرے گا پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا تجھے ابھی تیری نیکیوں کا پتہ چل جائے گا آپ ﷺ نے فرمایا پھر اسے کہا جائے گا کہ ہم ابھی تیرے خلاف گواہ بھیجتے ہیں وہ اپنے دل میں غور وفکر کرے گا کہ کون ہے جو میرے خلاف گواہی دے پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران گوشت ہڈیوں سے کہا جائے گا بولو پھر اس کی رگ اور اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال کی گواہی دیتے ہوئے بولیں گے اور یہ سب اس وجہ سے ہوگا کہ کسی نفس کی طرف سے کوئی عذر قائم نہ ہو سکے گا اور یہ منافق آدمی ہوگا اور اس پر اللہ تعالیٰ اپنی ناراضگی کا اظہار فرمائے گا۔
Top