صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2482
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ الْهَاشِمِيِّ أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ رَبِيعَةَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَالْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَا لِعَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ائْتِيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ مَالِکٍ وَقَالَ فِيهِ فَأَلْقَی عَلِيٌّ رِدَائَهُ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَيْهِ وَقَالَ أَنَا أَبُو حَسَنٍ الْقَرْمُ وَاللَّهِ لَا أَرِيمُ مَکَانِي حَتَّی يَرْجِعَ إِلَيْکُمَا ابْنَاکُمَا بِحَوْرِ مَا بَعَثْتُمَا بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ ثُمَّ قَالَ لَنَا إِنَّ هَذِهِ الصَّدَقَاتِ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ وَقَالَ أَيْضًا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُوَا لِي مَحْمِيَةَ بْنَ جَزْئٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَهُ عَلَی الْأَخْمَاسِ
نبی کریم ﷺ کی آل کیلئے صدقہ کا استعمال ترک کرنے کا بیان میں
ہارون بن معروف، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، عبداللہ بن حارث بن نوفل ہاشمی، عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب، عباس بن عبدالمطلب، عبدالمطلب بن ربیعہ، فضل بن عباس ؓ، یہ حدیث بھی اسی طرح مروی ہے کچھ تبد یلی اس طرح ہے کہ عبداللہ بن حارث بن نوفل الہاشمی ؓ سے روایت ہے کہ ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبد المطلب ؓ نے عبد المطلب بن ربیعہ اور فضل بن عباس سے کہا کہ تم دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ ہے کہ حضرت علی نے اپنی چادر ڈالی اور لیٹ گئے اور فرمایا کہ میں بھی قوم میں صحیح رائے رکھنے والا ہوں اللہ کی قسم میں اس جگہ سے نہ ہٹوں گا یہاں تک کہ تمہارے دونوں بیٹے تمہارے پاس اس پیغام کا جواب لے کر واپس نہ آجائیں جو تم نے دے کر ان دونوں کو رسول اللہ ﷺ کی طرف بھیجا ہے اور حدیث میں فرمایا پھر آپ نے ہم سے یہ فرمایا یہ صدقات لوگوں کا میل کچیل ہی ہوتے ہیں اور یہ محمد ﷺ کے لئے حلال نہیں اور نہ آل محمد ﷺ کے لئے یہ بھی کہا پھر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم محمیہ بن جزء کو میرے پاس بلا لاؤ اور وہ بنی اسد کے آدمی تھے رسول اللہ ﷺ نے انہیں مال خمس کا حاکم بنایا تھا۔
Top