صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2456
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ح و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيُّ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالضَّحَّاکُ الْهَمْدَانِيُّ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قَسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلَکَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتُ وَخَسِرْتُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ إِلَی نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَی رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَی نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ وَهُوَ الْقِدْحُ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَی قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَی عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَتَدَرْدَرُ يَخْرُجُونَ عَلَی حِينِ فُرْقَةٍ مِنْ النَّاسِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ فَأَمَرَ بِذَلِکَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَوُجِدَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّی نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَی نَعْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَ
خوارج کے ذکر اور ان کی خصوصیات کے بیان میں
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے اور آپ مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے کہ آپ کے پاس ذوالخویصرہ جو بنی تمیم میں سے ایک ہے اس نے کہا اے اللہ کے رسول! انصاف کر۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیری خرابی ہو اگر میں انصاف نہ کروں تو کون ہے جو انصاف کرے گا اور تو بدنصیب اور نقصان اٹھانے والا ہوگیا اگر میں نے عدل نہ کیا تو عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے اس کی گردن مارنے کی اجازت دے دیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑ دو کیونکہ اس کے ساتھی ایسے ہوں گے کہ تمہارا ایک آدمی اپنی نماز کو ان کی نماز سے حقیر تصور کرے گا اور اپنے روزے کو ان کے روزے سے، قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہ کرے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسا کہ تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے کہ تیر انداز اس کے بھالہ کو دیکھتا ہے تو اس میں کوئی چیز نہیں پاتا پھر اس کے کنارے کو دیکھتا ہے تو اس میں کوئی چیز نہیں پاتا۔ پھر اس کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو کچھ نہیں پاتا حالانکہ تیر پیٹ کی گندگی اور خون سے نکل چکا ہوتا ہے ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں سے ایک آدمی ایسا سیاہ ہے کہ اس کا ایک شانہ عورت کے پستان یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہوگا جو تھرتھراتا ہوگا۔ یہ اس وقت نکلیں گے جب لوگوں میں پھوٹ ہوگی ابوسعید کہتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہی رسول اللہ ﷺ سے سنا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی بن ابی طالب ؓ نے ان سے جہاد کیا اور میں آپ کے ساتھ تھا تو آپ نے اس آدمی کو تلاش کرنے کا حکم دیا وہ ملا تو اسے علی ؓ کے پاس لایا گیا۔ یہاں تک کہ میں نے اسے ویسا ہی پایا جیسا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔
Top