سنن الترمذی - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي کِلَابٍ وَزَيْدُ الْخَيْرِ الطَّائِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي نَبْهَانَ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ فَقَالُوا أَتُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِکَ لِأَتَأَلَّفَهُمْ فَجَائَ رَجُلٌ کَثُّ اللِّحْيَةِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ يُطِعْ اللَّهَ إِنْ عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي قَالَ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ يُرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ
خوارج کے ذکر اور ان کی خصوصیات کے بیان میں
ہناد بن سری، ابوالاحوص، سعید بن مسروق، عبدالرحمن بن ابی نعم، ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے یمن کا کچھ سونا مٹی میں ملا ہوا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے چار آدمیوں اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری ایک بنی بن کلاب میں سے اور زید الخیر الطائی پھر ایک بنی نبہان میں سے، قریش اس بات پر ناراض ہوئے تو انہوں نے کہا کہ آپ نجد کے سرداروں کو دیتے اور چھوڑ دیتے ہیں ہم کو، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے ایسا ان کی تالیفِ قلبی کے لئے کیا پھر ایک آدمی گھنی ڈاڑھی اور پھولے ہوئے رخسار والے آنکھیں اندر گھسی ہوئی والے اور اونچی جبین والے مونڈے ہوئے سر والے نے آ کر کہا اے محمد ﷺ اللہ سے ڈرو تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو کون ہے جو اللہ کی فرمانبرداری کرے یہ کیسے صحیح ہوسکتا ہے مجھے امین بنایا اہل زمین پر اور تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے وہ آدمی چلا گیا تو قوم میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی جو کہ غالباً حضرت خالد بن ولید ؓ تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس آدمی کی نسل سے یہ قوم پیدا ہوگی جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا اہل اسلام کو قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں جس طرح تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے اگر میں ان کو پاتا تو انہیں قوم عاد کی طرح قتل کرتا۔
Abu Said Khudri reported that Ali (RA) sent some gold alloyed with dust to the Messenger of Allah ﷺ , and the Messenger of Allah ﷺ distributed that among four men, al-Aqra bin Habis Hanzali and Uyaina bin Badr al-Fazari and Alqama bin Ulatha al-Amiri, then to one person of the tribe of Kilab and to Zaid al-Khair al-Tal, and then to one person of the tribe of Nabhan. Upon this the people of Quraish felt angry and said: He (the Holy Prophet) gave to the chiefs of Najd and ignored us. Upon this the Messenger of Allah ﷺ said: I have done it with a view to con- cillating them. Then there came a person with thick beard, prominent cheeks, deep sunken eyes and protruding forehead and shaven head. He said: Muhammad, fear Allah. Upon this the Messenger of Allah ﷺ said: If I disobey Allah, who would then obey Him? Have I not been (sent as the) most trustworthy among the people of the-world? -but you do not repose trust in me. That person then went back. A person among the people then sought permission (from the Holy Prophet) for his murder. According to some, it was Khalid bin Walid who sought the permission. Upon this the Messenger of Allah ﷺ said: From this very persons progeny there would arise people who would recite the Quran, but it would not go beyond their throat; they would kill the followers of Islam and would spare the idol-worshippers. They would glance through the teachings of Islam so hurriedly just as the arrow passes through the pray. If I were to ever find them I would kill them like Ad.
Top