صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2441
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَی الْآخَرِ الْحَرْفَ بَعْدَ الْحَرْفِ قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ أَقْبَلَتْ هَوَازِنُ وَغَطَفَانُ وَغَيْرُهُمْ بِذَرَارِيِّهِمْ وَنَعَمِهِمْ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ عَشَرَةُ آلَافٍ وَمَعَهُ الطُّلَقَائُ فَأَدْبَرُوا عَنْهُ حَتَّی بَقِيَ وَحْدَهُ قَالَ فَنَادَی يَوْمَئِذٍ نِدَائَيْنِ لَمْ يَخْلِطْ بَيْنَهُمَا شَيْئًا قَالَ فَالْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ فَقَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ قَالَ ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ قَالَ وَهُوَ عَلَی بَغْلَةٍ بَيْضَائَ فَنَزَلَ فَقَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَانْهَزَمَ الْمُشْرِکُونَ وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ کَثِيرَةً فَقَسَمَ فِي الْمُهَاجِرِينَ وَالطُّلَقَائِ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا کَانَتْ الشِّدَّةُ فَنَحْنُ نُدْعَی وَتُعْطَی الْغَنَائِمُ غَيْرَنَا فَبَلَغَهُ ذَلِکَ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ فَسَکَتُوا فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِمُحَمَّدٍ تَحُوزُونَهُ إِلَی بُيُوتِکُمْ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ رَضِينَا قَالَ فَقَالَ لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَکَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ قَالَ هِشَامٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَنْتَ شَاهِدٌ ذَاکَ قَالَ وَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْهُ
اسلام ثابت قدم رہنے کیلئے تالیف قلبی کے طور پر دینے اور مضبوط ایمان والے کو صبر کی تلقین کرنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابراہیم بن محمد بن عرعرہ، معاذ بن معاذ، ابن عون، ہشام بن زید بن انس، حضرت انس بن مالک ؓ روایت ہے کہ جب حنین کا دن تھا تو ہوازن اور غطفان وغیرہ اپنی اولاد اور اونٹوں سمیت مقابلہ کو آئے اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ اس دن دس ہزار لوگ تھے اور آزاد کئے ہوئے بھی ساتھ تھے پس ان سب نے ایک مرتبہ پیٹھ پھیرلی یہاں تک کہ آپ ﷺ اکیلے رہ گئے۔ اس دن آپ ﷺ نے دو آوازیں دیں ان کے درمیان کوئی چیز نہیں کہی آپ نے اپنی دائیں طرف توجہ کی تو فرمایا اے انصار کی جماعت انہوں کہا لبیک اے اللہ کے رسول آپ ﷺ خوش ہوں ہم آپ ﷺ کے ساتھ ہیں پھر آپ ﷺ نے اپنی بائیں طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے انصار کی جماعت انہوں نے عرض کیا لبیک اے اللہ رسول آپ ﷺ خوش ہوجائیں ہم آپ ﷺ کے ساتھ ہیں اور آپ ﷺ ایک سفید خچر پر سوار تھے آپ ﷺ اترے اور فرمایا اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ مشرکوں کو شکست ہوئی اور رسول اللہ ﷺ کو بہت غنیمتیں حاصل ہوئیں تو آپ ﷺ نے مہاجرین اور طلقاء مکہ میں تقسیم کیں اور انصار کو کچھ نہ دیا تو انصار نے کہا جب سختی ہوتی ہے تو ہمیں پکارا جاتا ہے اور غنیمت ہمارے غیر کو دی جاتی ہے آپ ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے ان کو ایک خیمہ میں جمع کر کے فرمایا اے انصار کی جماعت مجھے تم سے کیا بات پہنچی ہے تو وہ خاموش ہوگئے تو آپ ﷺ نے فرمایا اے جماعت انصار کیا تم خوش نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا لے جائیں اور تم محمد ﷺ کو گھیرے ہوئے اپنے گھروں کو جاؤ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیوں نہیں ہم خوش ہیں اور حضور ﷺ نے فرمایا اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار ایک گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا ہشام کہتے ہیں میں نے کہا اے ابوحمزہ ؓ آپ اس وقت وہاں حاضر تھے تو انہوں نے فرمایا میں آپ ﷺ کو چھوڑ کر کہاں غائب ہوتا۔
Top