صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2428
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا فَقُلْتُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَغَيْرُ هَؤُلَائِ کَانَ أَحَقَّ بِهِ مِنْهُمْ قَالَ إِنَّهُمْ خَيَّرُونِي أَنْ يَسْأَلُونِي بِالْفُحْشِ أَوْ يُبَخِّلُونِي فَلَسْتُ بِبَاخِلٍ
مولفتہ القلوب اور جسے اگر نہ دیا جائے تو اس کے ایمان کا خوف ہو اسے دینے اور جو اپنی جہالت کی وجہ سے سختی سے سوال کرے اور خوارج اور ان کے احکا مات کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم حنظلی، اسحاق، جریر، اعمش، ابو وائل، سلمان بن ربیعہ، حضرت عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مال تقیسم فرمایا تو میں نے عرض کیا اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول ان لوگوں کے علاوہ دوسرے لوگ زیادہ مستحق و حقدار تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان لوگوں نے مجھے اختیار دیا کہ یہ مجھ سے بےحیائی کے ساتھ مانگیں یا مجھے بخیل کہیں پس میں تو بخل کرنے والا نہیں ہوں۔
Top