صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2422
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَخْوَفُ مَا أَخَافُ عَلَيْکُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَکُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا قَالُوا وَمَا زَهْرَةُ الدُّنْيَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَرَکَاتُ الْأَرْضِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ قَالَ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ إِنَّ کُلَّ مَا أَنْبَتَ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آکِلَةَ الْخَضِرِ فَإِنَّهَا تَأْکُلُ حَتَّی إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ ثُمَّ اجْتَرَّتْ وَبَالَتْ وَثَلَطَتْ ثُمَّ عَادَتْ فَأَکَلَتْ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ کَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ
دنیا کی زینت و کشادگی پر غرور کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے زیادہ مجھے تمہارے متعلق خوف اس بات کا ہے جو اللہ تمہارے لئے دنیا کی زینت سے نکالے گا۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول دنیا کی زینت کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا زمین کی برکات۔ صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول کیا خیر کا بدلہ برائی بھی ہوتا ہے فرمایا نہیں خیر کا نتیجہ خیر ہی ہوتا ہے ہاں یہ ہے کہ بہار میں اگنے و الا سبزہ مار دیتا ہے یا قریب المرگ کردیتا ہے۔ سوائے ان سبزہ خور جانوروں کے جو کھاتے ہیں یہاں تک کہ ان کی کو کھیں پھول جاتی ہیں پھر دھوپ میں آجاتے ہیں پھر جگالی اور پیشاب کرتے ہیں اور اگال نگل لیتے ہیں پھر دوبارہ لوٹتے ہیں تو کھاتے ہیں (یعنی انہیں کچھ نہیں ہوتا) بیشک ہر مال سبز و شاداب اور میٹھا ہے پس جو اس کو حق کے ساتھ وصول کرے اور اس کے حق ہی میں خرچ کرے تو یہ بہترین مددگار ہے اور جو اسے ناحق طریقہ سے حاصل کرے تو وہ اسی کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا۔
Top