صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2406
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُعْطِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْعَطَائَ فَيَقُولُ لَهُ عُمَرُ أَعْطِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ وَمَا جَائَکَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ وَمَا لَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَکَ قَالَ سَالِمٌ فَمِنْ أَجْلِ ذَلِکَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئًا وَلَا يَرُدُّ شَيْئًا أُعْطِيَهُ
بغیر سوال اور خوا ہش کے لینے کے جواز کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عمر بن خطاب ؓ کو کچھ مال عطا کیا کرتے تھے۔ تو عمر نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول جو مجھ سے زیادہ فقیر ہو اس کو عطا کیا کریں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا اسے لے لو اپنے پاس رکھو یا صدقہ کرو اور تیرے پاس جو مال اس طرح آئے کہ تو نہ خوا ہش کرنے والا ہو اور نہ مانگنے والا تو اسے لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ آئے تو اپنے دل کو اس کی طرف ہی نہ لگاؤ۔ حضرت سالم کہتے ہیں اسی وجہ سے حضرت ابن عمر ؓ کسی سے کچھ نہ مانگتے تھے اور اگر کوئی آپ کو کچھ دے دیتا تو اسے لوٹاتے بھی نہ تھے۔
Top