سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 835
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدٍ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی
اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر اور اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اور نیچے والا ہاتھ لینے والا ہے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، سفیان، زہری، عروہ، سعید، حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا آپ ﷺ نے مجھے عطا کیا پھر میں نے مانگا آپ ﷺ نے مجھے عطا کیا پھر میں نے مانگا آپ ﷺ نے مجھے عطا کیا پھر فرمایا یہ مال ہرا بھرا اور شیریں ہے جو اس کو پاکیزہ نفس سے لیتا ہے تو اس کے لئے اس میں برکت دی جاتی ہے اور جو اس کو نفس کی حرص و ہوس سے لیتا ہے تو اس کے لئے برکت نہیں دی جاتی اور وہ ایسے شخص کی طرح ہوجاتا ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔
Hakim bin Hizam reported: I begged the Apostle of Allah ﷺ , and he gave me. I again begged, he again gave me. I again begged, he again gave me, and then said: This property is green and sweet; he who receives it with a cheerful heart is blessed in it, and he who receives it with an avaricious mind would not be blessed in it, he being like one who eats without being satished, and the upper hand is better than the lower hand.
Top