سنن ابنِ ماجہ - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 1655
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي الطَّاهِرِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عَلَی أَحَدٍ يُدْعَی مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَی أَحَدٌ مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ کُلِّهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَکُونَ مِنْهُمْ
صدقہ کے ساتھ اور نیکی ملا نے والے کی فضیلت کے بیان میں
ابوطاہر، حرملہ بن یحییٰ تجیبی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے اپنے مال میں سے کسی چیز کا جوڑا اللہ کے راستہ میں خرچ کیا تو جنت میں پکارا جائے گا۔ اے اللہ کے بندے یہ بہتر ہے، پس جو نماز والوں میں سے ہوگا تو وہ باب نماز سے پکارا جائے گا اور جو اہل جہاد میں سے ہوگا وہ جہاد کے دروازہ سے پکارا جائے گا جو صدقہ والوں میں سے ہوگا وہ صدقہ کے دروازہ سے بلایا جائے گا اور جو روزہ والوں سے ہوگا وہ باب الریان (سیراب کرنے والا دروازہ) سے پکارا جائے گا حضرت ابوبکر صدیق نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا کوئی ایک ان سب دروازوں میں سے پکارا جائے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں! اور میں امید کرتا ہوں کہ تو ان میں سے ہوگا۔
Abu Hurairah (RA) reported Allahs Messenger ﷺ assaying: If anyone contributes a pair of anything for the sake of Allah, he would be invited to enter Paradise (with these words): O servant of Allah. It is good (for you). These who engage in prayer will he invited to enter by the gate of prayer; those who take part in Jihad will be invited to enter by the gate of Jihad; those who give charity will be invited to enter by the gate of charity; and those who observe fast will be invited to enter by the gate ar-Rayyan. Abu Bakr Siddiq (RA) said: Messenger of Allah, is it necessary that a person be invited through one of these gates? Will anyone he invited to enter by all those gates? The Messenger of Allah ﷺ (way peace be upon him) said: Yes, and I hope you will be one of them.
Top