صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2351
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ قَالَ فَجَائَهُ قَوْمٌ حُفَاةٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوْ الْعَبَائِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ کُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَی بِهِمْ مِنْ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّی ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمْ الَّذِي خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ إِنَّ اللَّهَ کَانَ عَلَيْکُمْ رَقِيبًا وَالْآيَةَ الَّتِي فِي الْحَشْرِ اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّی قَالَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ کَادَتْ کَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّی رَأَيْتُ کَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّی رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ کَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً کَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئٌ
صدقہ کی ترغیب اگرچہ ایک کھجور یا عمدہ کلام ہی ہو وہ دوزخ سے آڑ ہے کے بیان میں
محمد بن مثنی عنزی، محمد بن جعفر، شعبہ، عون بن ابی جحیفہ، منذر بن جریر، حضرت جریر سے روایت ہے کہ ہم دن کے شروع میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے تو ایک قوم ننگے پاؤں ننگے بدن چمڑے کی عبائیں پہنے تلوراوں کو لٹکائے ہوئے حاضر ہوئی ان میں سے اکثر بلکہ سارے کے سارے قبیلہ مضر سے تھے تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ اقدس ان کے فاقہ کو دیکھ کر متغیر ہوگیا آپ ﷺ گھر تشریف لے گئے پھر تشریف لائے تو حضرت بلال ؓ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان اور اقامت کہی۔ پھر آپ نے خطبہ دیا فرمایا اے لوگوں اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا ایک جان سے آیت کی تلاوت کی (يٰ اَيُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيْرًا وَّنِسَا ءً وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْ تَسَا ءَلُوْنَ بِه وَالْاَرْحَامَ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا) 4۔ النسآء: 1) تک اور وہ آیت جو سو رۃ حشر کی ہے (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ) 59۔ الحشر: 18) کی تلاوت کی اور فرمایا کہ آدمی اپنے دینار اور درہم اور اپنے کپڑے اور گندم کے صاع سے اور کھجور کے صاع سے صدقہ کرتا ہے۔ یہاں تک کہ آپ نے فرمایا اگرچہ کھجور کا ٹکڑا ہی ہو پھر انصار میں سے ایک آدمی تھیلی اتنی بھاری لے کر آیا کہ اس کا ہاتھ اٹھا نے سے عاجز ہو رہا تھا پھر لوگوں نے اس کی پیروی کی یہاں تک کی میں نے دو ڈھیر کپڑوں اور کھانے کے دیکھے اور رسول اللہ ﷺ کا چہرہ اقدس کندن کی طرح چمکتا ہوا نظر آ نے لگا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اسلام میں کسی اچھے طریقہ کی ابتداء کی تو اس کے لئے اس کا اجر اور اس کے بعد عمل کرنے والوں کا ثواب ہوگا بغیر اس کے کہ ان کے ثواب میں کمی کی جائے اور جس اسلام میں کسی برے عمل کی ابتداء کی تو اس کے لئے اس کا گناہ ہے اور ان کا کچھ گناہ جنہوں نے اس کے بعد عمل کیا بغیر اس کے کہ ان کے گناہ میں کچھ کمی کی جائے۔
Top