صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2318
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقْنَ يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّکُنَّ قَالَتْ فَرَجَعْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ إِنَّکَ رَجُلٌ خَفِيفُ ذَاتِ الْيَدِ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ فَأْتِهِ فَاسْأَلْهُ فَإِنْ کَانَ ذَلِکَ يَجْزِي عَنِّي وَإِلَّا صَرَفْتُهَا إِلَی غَيْرِکُمْ قَالَتْ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بَلْ ائْتِيهِ أَنْتِ قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِبَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتِي حَاجَتُهَا قَالَتْ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُلْقِيَتْ عَلَيْهِ الْمَهَابَةُ قَالَتْ فَخَرَجَ عَلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا لَهُ ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ بِالْبَابِ تَسْأَلَانِکَ أَتُجْزِئُ الصَّدَقَةُ عَنْهُمَا عَلَی أَزْوَاجِهِمَا وَعَلَی أَيْتَامٍ فِي حُجُورِهِمَا وَلَا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ قَالَتْ فَدَخَلَ بِلَالٌ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هُمَا فَقَالَ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَزَيْنَبُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الزَّيَانِبِ قَالَ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ
رشتہ دار بیوی اولاد اور والدین اگرچہ مشرک ہوں ان پر خرچ کرنے کی فضیلت کے بیان میں
حسن بن ربیع، ابواحوص، اعمش، ابو وائل، عمرو بن حارث، زوجہ عبداللہ حضرت زینب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عورتوں کی جماعت صدقہ کرو اگرچہ تمہارے زیورات سے ہو فرماتی ہیں میں حضرت عبداللہ کے پاس لوٹی اور عرض کیا کہ آپ خالی ہاتھ والے آدمی ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرمایا ہے تم آپ ﷺ کے پاس جا کر پوچھ کر آؤ اگر میری طرف سے آپ کو دینا کافی ہوجائے تو بہتر ورنہ تمہارے علاوہ کسی اور کو دوں، تو عبداللہ ؓ نے مجھے فرمایا تم خود ہی جا کر آپ ﷺ سے پوچھ لو میں چلی جب آپ ﷺ کے دروازہ پر پہنچی تو انصاری عورتوں میں سے ایک عورت میری حاجت ہی لے کر موجود تھی اور اللہ کے رسول ﷺ پر عظمت و جلال چھایا ہوا تھا ہماری طرف حضرت بلال آئے تو ان سے ہم نے کہا تم رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ ﷺ کو خبر دو کہ دروازے پر موجود دو عورتیں آپ ﷺ سے سوال کرتی ہیں کہ ان کی طرف سے صدقہ ان کے خاوندوں پر کفایت کر جائے گا یا ان یتیموں پر صدقہ کردیں جو ان کی گود میں ہیں اور آپ ﷺ کو یہ نہ بتانا کہ ہم کون ہیں حضرت بلال ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کہ کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا زینب اور ایک عورت انصار سے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کون سی زینب؟ عرض کیا عبداللہ کی بیوی تو اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان کے لئے دو اجر وثواب ہیں ایک رشتہ داری کا ثواب اور دوسرا صدقہ و خیرات کا ثواب۔
Top