صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2315
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا وَکَانَ أَحَبُّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرَحَی وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي کِتَابِهِ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَی وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخْ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ
رشتہ دار بیوی اولاد اور والدین اگرچہ مشرک ہوں ان پر خرچ کرنے کی فضیلت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ انصار میں سے سب سے زیادہ مالدار تھے اور ان کو اپنے مال میں سب سے زیادہ باغ بیرحاء محبوب تھا اور وہ مسجد نبوی کے سامنے تھا رسول اللہ ﷺ اس میں تشریف لے جاتے اور اس کا عمدہ پانی نوش فرماتے، انس کہتے ہیں جب آیت (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ) 3۔ آل عمران: 92) نازل ہوئی تو ابوطلحہ نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے کھڑے ہو کر عرض کیا کہ اللہ اپنی کتاب میں فرماتا ہے تم نیکی کی حد کو اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو اور مجھے میرے تمام اموال میں سب سے محبوب بیر حاء ہے یہ اللہ کے لئے خیرات ہے میں اس کے ثواب اور آخرت میں ذخیرہ ہونے کی امید کرتا ہوں یا رسول اللہ ﷺ! آپ ﷺ اس کو جہاں چاہیں رکھیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہت خوب یہ بہت نفع بخش مال ہے میں نے سنا جو تم نے کہا میں مناسب یہ سمجھتا ہوں کہ تم اس کو اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کردو تو ابوطلحہ نے اس باغ کو اپنے رشتہ داروں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا۔
Top