صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2306
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَبَيْنَا أَنَا فِي حَلْقَةٍ فِيهَا مَلَأٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِذْ جَائَ رَجُلٌ أَخْشَنُ الثِّيَابِ أَخْشَنُ الْجَسَدِ أَخْشَنُ الْوَجْهِ فَقَامَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَشِّرْ الْکَانِزِينَ بِرَضْفٍ يُحْمَی عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُوضَعُ عَلَی حَلَمَةِ ثَدْيِ أَحَدِهِمْ حَتَّی يَخْرُجَ مِنْ نُغْضِ کَتِفَيْهِ وَيُوضَعُ عَلَی نُغْضِ کَتِفَيْهِ حَتَّی يَخْرُجَ مِنْ حَلَمَةِ ثَدْيَيْهِ يَتَزَلْزَلُ قَالَ فَوَضَعَ الْقَوْمُ رُئُوسَهُمْ فَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ رَجَعَ إِلَيْهِ شَيْئًا قَالَ فَأَدْبَرَ وَاتَّبَعْتُهُ حَتَّی جَلَسَ إِلَی سَارِيَةٍ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ هَؤُلَائِ إِلَّا کَرِهُوا مَا قُلْتَ لَهُمْ قَالَ إِنَّ هَؤُلَائِ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا إِنَّ خَلِيلِي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَانِي فَأَجَبْتُهُ فَقَالَ أَتَرَی أُحُدًا فَنَظَرْتُ مَا عَلَيَّ مِنْ الشَّمْسِ وَأَنَا أَظُنُّ أَنَّهُ يَبْعَثُنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ فَقُلْتُ أَرَاهُ فَقَالَ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي مِثْلَهُ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ کُلَّهُ إِلَّا ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ ثُمَّ هَؤُلَائِ يَجْمَعُونَ الدُّنْيَا لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا قَالَ قُلْتُ مَا لَکَ وَلِإِخْوَتِکَ مِنْ قُرَيْشٍ لَا تَعْتَرِيهِمْ وَتُصِيبُ مِنْهُمْ قَالَ لَا وَرَبِّکَ لَا أَسْأَلُهُمْ عَنْ دُنْيَا وَلَا أَسْتَفْتِيهِمْ عَنْ دِينٍ حَتَّی أَلْحَقَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ
اموال جمع کرنے والوں پر عذاب کی سختی کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، جریری، ابوعلاء، حضرت احنف بن قیس ؓ سے روایت ہے کہ میں مدینہ آیا تو میں سرداران قریش کے ساتھ بیٹھا تھا کہ ایک آدمی موٹے کپڑے سخت جسم و چہرے والا آیا اور ان کے پاس کھڑا ہوا اور کہا بشارت دے دو مال جمع کرنے والوں کو گرم پتھر کی کہ ان کے لئے جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا اور ان کے سینوں پر اس طرح رکھا جائے گا کہ شانہ کی نوک سے پار ہوجائے گا اور شانوں کی نوک پر رکھا جائے گا یہاں تک کہ پستان کے سر سے پار ہوجائے اور آدمی بےقرار ہوجائے گا تو لوگوں نے اپنے سر جھکا لئے میں نے کسی آدمی کو نہ دیکھا کہ جس نے اس کو کوئی جواب دیا ہو وہ پھرے اور میں نے ان کی پیروی کی یہاں تک کہ وہ ایک ستون کے پاس جا بیٹھے تو میں نے کہا میرا خیال ہے کہ ان لوگوں کو آپ کی بات ناگوار گزری ہے تو انہوں نے کہا یہ لوگ کوئی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے میرے خلیل ابوالقاسم ﷺ نے مجھے بلایا میں گیا تو فرمایا کیا تم احد دیکھ رہے ہو تو میں نے اپنے اوپر پڑنے والی سورج کی شعاع کو دیکھا اور میں نے خیال کیا کہ آپ ﷺ مجھے اپنی کسی ضرورت کے لئے بھیجنا چاہتے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں میں اس کو دیکھتا ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میرے لئے اس کی مثل سونا ہو لیکن اگر ہو تو میں تین دینار کے علاوہ سب کا سب خرچ کر دوں اور یہ لوگ دنیا جمع کرتے ہیں اور سمجھ رکھتے میں نے کہا آپ کا اپنے قریشی بھائیوں کے ساتھ کیا حال ہے نہ آپ ان سے ملتے ہیں نہ ان کے پاس جاتے اور نہ ان سے کچھ مانگتے ہیں فرمایا اللہ کی قسم میں نہ ان سے دنیا مانگوں گا ورنہ دنیوی معاملہ کروں گا یہاں تک کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے جاملوں۔
Top