صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2292
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ کَنْزٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهُ إِلَّا أُحْمِيَ عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُجْعَلُ صَفَائِحَ فَيُکْوَی بِهَا جَنْبَاهُ وَجَبِينُهُ حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ کَأَوْفَرِ مَا کَانَتْ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ کُلَّمَا مَضَی عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ کَأَوْفَرِ مَا کَانَتْ فَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَلَا جَلْحَائُ کُلَّمَا مَضَی عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ قَالَ سُهَيْلٌ فَلَا أَدْرِي أَذَکَرَ الْبَقَرَ أَمْ لَا قَالُوا فَالْخَيْلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا أَوْ قَالَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا قَالَ سُهَيْلٌ أَنَا أَشُکُّ الْخَيْرُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَلِرَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُعِدُّهَا لَهُ فَلَا تُغَيِّبُ شَيْئًا فِي بُطُونِهَا إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرًا وَلَوْ رَعَاهَا فِي مَرْجٍ مَا أَکَلَتْ مِنْ شَيْئٍ إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا أَجْرًا وَلَوْ سَقَاهَا مِنْ نَهْرٍ کَانَ لَهُ بِکُلِّ قَطْرَةٍ تُغَيِّبُهَا فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ حَتَّی ذَکَرَ الْأَجْرَ فِي أَبْوَالِهَا وَأَرْوَاثِهَا وَلَوْ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کُتِبَ لَهُ بِکُلِّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا تَکَرُّمًا وَتَجَمُّلًا وَلَا يَنْسَی حَقَّ ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا وَأَمَّا الَّذِي عَلَيْهِ وِزْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا وَرِيَائَ النَّاسِ فَذَاکَ الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ قَالُوا فَالْحُمُرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْجَامِعَةَ الْفَاذَّةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ
زکوة روکنے کے گناہ کے بیان میں
محمد بن عبدالملک اموی، عبدالعزیزبن مختار، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خزانہ والا جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتا اس پر وہ خزانہ جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا اور اس کو چٹانوں کی طرح بنا کر اس سے اس کے پہلو اور پیشانی کو داغا جائے گا یہاں تک اللہ اپنے بندوں کا فیصلہ کر دے اس دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے پھر اس کو جنت یا جہنم کی طرف راستہ دکھایا جائے گا اور کوئی اونٹوں والا ایسا نہیں جو ان کی زکوٰۃ نہیں دیتا مگر یہ کہ اس کو ایک ہموار زمین پر لٹایا جائے گا اور وہ اونٹ فربہ ہو کر آئیں گے جیسا کہ وہ اونٹ دنیا میں بہت فربہی کے وقت تھے وہ اس کو روندیں گے اس پر جب ان کا آخری گزر جائے گا تو پہلے والا واپس آکر دوبارہ روندے گا یہاں تک کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ اس دن میں کرے جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی پھر اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا اور کوئی بکریوں والا ایسا نہیں جو ان کی زکوٰۃ ادا نہ کرتا ہو مگر یہ کہ اس کو ہموار زمین پر لٹایا جائے گا اور وہ بہت فربہ ہو کر آئیں گے اور وہ سب اپنے کھروں کے ساتھ اس کو روندیں گی اور سینگوں سے ماریں گی اس وقت ان میں کوئی مُنڈی یا الٹے سینگوں والی نہ ہوگی جب اس پر ان میں سے آخری گزرے گی تو پہلی کو اس پر لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ اللہ اپنے بندوں کا فیصلہ پچاس ہزار سال والے دن میں کرلیں پھر اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا۔ سہیل کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں کہ آپ ﷺ نے گائے کا ذکر کیا یا نہیں، صحابہ نے عرض کیا گھوڑوں کا کیا حکم ہے یا رسول اللہ ﷺ؟ فرمایا گھوڑے کی پیشانی میں خیر ہے سہیل کہتے ہیں کہ مجھے خیر قیامت کے دن تک میں شک ہے آپ ﷺ نے فرمایا گھوڑے کی تین اقسام ہیں اور یہ آدمی کے لئے ثواب، پردہ اور بوجھ ہے پس وہ جو اس کے لئے ثواب ہے وہ اس شخص کے لئے ہے جس نے گھوڑے کو اللہ کے راستہ میں باندھا اور اللہ ہی کے لئے اسے تیار رکھا کوئی بھی چیز اس کے پیٹ میں غائب نہیں کی جاتی مگر اللہ اس کے لئے ثواب لکھتا ہے اور اگر اس کو کہیں چراگاہ میں چرایا اس نے اس میں جو کچھ بھی کھایا اللہ اس کے بدلہ اس کے لئے ثواب لکھتا ہے اور اگر کسی نہر سے اس کو پلایا تو اس کے مالک کے لئے ہر قطرہ کے بدلے ثواب ہے جو اس کے پیٹ میں غائب ہوتا ہے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اس کے پیشاب اور لید کا بھی ذکر فرمایا اور اگر وہ ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھا تو ہر قدم پر جو وہ رکھے گا اس کے لئے ثواب لکھا جاتا ہے اور وہ گھوڑا جو اس کے لئے پردہ پوشی ہے وہ یہ ہے جس کو آدمی احسان اور زینت کے لئے باندھتا ہے اور اس کو اس کی سواری کا حق اور اس کے پیٹ کا حق اپنی تنگی آسانی میں نہ بھولا اور وہ گھوڑا جو اس پر بوجھ ہے وہ یہ ہے کہ جس کو فخر سرکشی اور لوگوں کو دکھانے کے لئے باندھا ہو یہ وہ ہے جو اس پر بوجھ ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ گدھوں کا کیا حکم ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کے بارے میں مجھ پر کوئی حکم نازل نہیں ہوا مگر یہ آیت جامع اور بےمثل ہے (فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه) 99۔ الزلزلۃ: 7)
Top