صحیح مسلم - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 2730
و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ الرُّومِيُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَتَّی نَأْتِيَ أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِ رَسُولًا فَخَرَجَ عَلَيْنَا وَإِذَا عِنْدَ بَابِ دَارِهِ مَسْجِدٌ قَالَ فَکُنَّا فِي الْمَسْجِدِ حَتَّی خَرَجَ إِلَيْنَا فَقَالَ إِنْ تَشَائُوا أَنْ تَدْخُلُوا وَإِنْ تَشَائُوا أَنْ تَقْعُدُوا هَا هُنَا قَالَ فَقُلْنَا لَا بَلْ نَقْعُدُ هَا هُنَا فَحَدِّثْنَا قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنْتُ أَصُومُ الدَّهْرَ وَأَقْرَأُ الْقُرْآنَ کُلَّ لَيْلَةٍ قَالَ فَإِمَّا ذُکِرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ لِي أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَصُومُ الدَّهْرَ وَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ کُلَّ لَيْلَةٍ فَقُلْتُ بَلَی يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَلَمْ أُرِدْ بِذَلِکَ إِلَّا الْخَيْرَ قَالَ فَإِنَّ بِحَسْبِکَ أَنْ تَصُومَ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَإِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِزَوْرِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا قَالَ فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ کَانَ أَعْبَدَ النَّاسِ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَمَا صَوْمُ دَاوُدَ قَالَ کَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ وَاقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي کُلِّ شَهْرٍ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي کُلِّ عِشْرِينَ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي کُلِّ عَشْرٍ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي کُلِّ سَبْعٍ وَلَا تَزِدْ عَلَی ذَلِکَ فَإِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِزَوْرِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ وَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ لَا تَدْرِي لَعَلَّکَ يَطُولُ بِکَ عُمْرٌ قَالَ فَصِرْتُ إِلَی الَّذِي قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَبِرْتُ وَدِدْتُ أَنِّي کُنْتُ قَبِلْتُ رُخْصَةَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔
عبداللہ بن محمد رومی، نضر بن محمد، عکرمہ، ابن عمار، حضرت یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت عبداللہ بن یزید ؓ چلے یہاں تک کہ ہم حضرت ابوسلمہ ؓ کے پاس آئے تو ہم نے ان کی طرف ایک قاصد بھیجا تو وہ باہر تشریف لائے اور ان کے گھر کے دروازے کے پاس ایک مسجد تھی انہوں نے کہا کہ ہم مسجد میں تھے یہاں تک کہ آپ ہماری طرف تشریف لے آئے حضرت ابوسلمہ ؓ نے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو گھر چلتے ہیں اور اگر تم چاہو تو یہیں بیٹھ جاتے ہیں تو ہم نے کہا کہ نہیں بلکہ ہم یہیں بیٹھیں گے آپ ہمیں حدیثیں بیان کریں انہوں نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ نے مجھ سے بیان کیا کہ میں ہمیشہ روزے رکھتا ہوں اور ہر رات قرآن مجید پڑھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ سے (میرے بارے میں) ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے مجھے بلوایا تو میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا مجھے یہ خبر دی گئی کہ تو ہمیشہ روزے رکھتا ہے اور ہر رات قرآن مجید پڑھتا ہے؟ تو میں نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے نبی ﷺ اور میرا اس سے سوائے خیر کے اور کوئی مقصد نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ تجھے یہی کافی ہے کہ تو ہر مہینے تین دن روزے رکھ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ میں تو اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہ تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو اللہ کے نبی حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے رکھ کیونکہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے کس طرح تھے؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور آپ ﷺ نے فرمایا ہر مہینے ایک قرآن مجید ختم کیا کر میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی ﷺ! میں تو اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا بیس دنوں میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر میں نے عرض کیا میں تو اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا کہ دس دن میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر میں نے عرض کیا میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا پھر تو سات دن میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر اور اس سے زیادہ اپنے آپ کو مشقت میں مت ڈال کیونکہ تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے حضرت عبداللہ ؓ نے کہا کہ میں نے سختی کی پھر مجھ پر سختی کی گئی حضرت عبداللہ ؓ کہتے ہیں آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تو نہیں جانتا شاید کہ تیری عمر لمبی ہو حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ پھر میں اس عمر تک پہنچ گیا جس کی نبی نے مجھ سے نشان دہی فرمائی تھی اور جب میں بوڑھا ہوگیا تو میں یہ چاہنے لگا کہ کاش کہ اللہ کے نبی کی دی گئی رخصت میں قبول کرلیتا۔
Top