صحیح مسلم - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 2538
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنَانِ بِلَالٌ وَابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ الْأَعْمَی فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ قَالَ وَلَمْ يَکُنْ بَيْنَهُمَا إِلَّا أَنْ يَنْزِلَ هَذَا وَيَرْقَی هَذَا
روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔
ابن نمیر، عبیداللہ بن نافع، حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے دو مؤذن تھے حضرت بلال اور حضرت ابن ام مکتوم نابینا تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بلال ؓ تو رات کے وقت ہی اذان دے دیتے ہیں لہذا تم کھاتے اور پیتے رہو یہاں تک کہ حضرت ابن ام مکتوم اذان دیں راوی نے کہا کہ ان دونوں کی اذان میں کوئی فرق نہیں تھا سوائے اس کے کہ وہ اذان دے کر اترتے تھے اور یہ چڑھتے تھے۔
Top