صحیح مسلم - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 2534
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يَتَبَيَّنَ لَکُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ قَالَ کَانَ الرَّجُلُ يَأْخُذُ خَيْطًا أَبْيَضَ وَخَيْطًا أَسْوَدَ فَيَأْکُلُ حَتَّی يَسْتَبِينَهُمَا حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْفَجْرِ فَبَيَّنَ ذَلِکَ
روزہ طلوع فجر سے شروع ہوجاتا ہے اس سے قبل تک کھانا پینا جائز ہے اور اس میں ہم ان احکام سے بحث کریں گے جو صبح صادق اور صبح کا ذب سے متعلق ہیں۔
عبیداللہ بن عمر قواریری، فضیل بن سلیمان، ابوحازم، حضرت سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں جب یہ آیت ( وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ) 2۔ البقرۃ: 187) نازل ہوئی تو بعض آدمی سفید دھاگہ اور سیاہ دھاگہ لے لیتے اور جب تک ان میں واضح امتیاز نظر نہ آتا تو کھاتے رہتے یہاں تک اللہ تعالیٰ نے لفظ " مِنَ الْفَجْرِ " نازل فرمایا اور سفید دھاگے کی وضاحت ہوگئی۔
Top