صحیح مسلم - رضاعت کا بیان - حدیث نمبر 3641
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيَّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي فَأَتَی عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي يَا جَابِرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا شَأْنُکَ قُلْتُ أَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا فَتَخَلَّفْتُ فَنَزَلَ فَحَجَنَهُ بِمِحْجَنِهِ ثُمَّ قَالَ ارْکَبْ فَرَکِبْتُ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَکُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَزَوَّجْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ أَبِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا فَقُلْتُ بَلْ ثَيِّبٌ قَالَ فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ قُلْتُ إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ قَالَ أَمَا إِنَّکَ قَادِمٌ فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْکَيْسَ الْکَيْسَ ثُمَّ قَالَ أَتَبِيعُ جَمَلَکَ قُلْتُ نَعَمْ فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ فَجِئْتُ الْمَسْجِدَ فَوَجَدْتُهُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ الْآنَ حِينَ قَدِمْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَدَعْ جَمَلَکَ وَادْخُلْ فَصَلِّ رَکْعَتَيْنِ قَالَ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَزِنَ لِي أُوقِيَّةً فَوَزَنَ لِي بِلَالٌ فَأَرْجَحَ فِي الْمِيزَانِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَلَمَّا وَلَّيْتُ قَالَ ادْعُ لِي جَابِرًا فَدُعِيتُ فَقُلْتُ الْآنَ يَرُدُّ عَلَيَّ الْجَمَلَ وَلَمْ يَکُنْ شَيْئٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْهُ فَقَالَ خُذْ جَمَلَکَ وَلَکَ ثَمَنُهُ
کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استحباب کے بیان میں۔
محمد بن مثنی، عبدالوہاب ابن عبدالمجید ثقفی، عبیداللہ، وہب بن کیسان، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں نکلا اور میرے اونٹ نے مجھے پیچھے کردیا تو رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور مجھے فرمایا اے جابر! میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا تیرا کیا حال ہے؟ میں نے عرض کیا میرے اونٹ نے دیر لگائی اور مجھے تھکا دیا پھر فرمایا سوار ہو میں سوار ہوا تو میں نے دیکھا کہ اونٹ اس قدر تیز ہوا کہ میں اسے رسول اللہ ﷺ کے اونٹ سے آگے بڑھ جانے سے روکتا تھا آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے شادی کرلی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا نہیں بلکہ بیوہ سے آپ ﷺ نے فرمایا تو نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی؟ میں نے عرض کیا میری بہنیں ہیں میں نے یہ پسند کیا کہ میں ایسی عورت سے شادی کروں جو انہیں اکٹھا رکھے کنگھی کرے اور ان کی نگرانی رکھے آپ ﷺ نے فرمایا تم پہنچنے والے ہو جب تم گھر پہنچ جاؤ گے تو پھر جماع ہی جماع ہوگا پھر فرمایا کیا تم اپنا اونٹ فروخت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! تو آپ ﷺ نے مجھ سے وہ اونٹ ایک اوقیہ چاندی کے عوض خرید لیا اس کے بعد رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے اور میں صبح پہنچا میں مسجد کی طرف آیا تو آپ ﷺ کو مسجد کے دروازے پر موجود پایا آپ ﷺ نے فرمایا تو اب آیا ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا اپنا اونٹ چھوڑ دے مسجد میں داخل ہو اور دو رکعتیں نماز نفل ادا کر کہتے ہیں میں داخل ہوا نماز ادا کی پھر واپس آیا تو آپ ﷺ نے حضرت بلال ؓ کو حکم دیا کہ مجھے ایک اوقیہ چاندی تول دے تو حضرت بلال ؓ نے مجھے وزن کردیا اور وزن کرنے میں جھکاؤ کے ساتھ تولا کہتے ہیں میں چلا جب میں نے پیٹھ پھیری تو آپ ﷺ نے فرمایا جابر کو میرے پاس بلالاؤ پس مجھے بلایا گیا تو میں نے دل میں کہا کہ آپ ﷺ میرا اونٹ مجھے واپس کردیں گے اور کوئی چیز مجھے اس سے زیادہ ناپسند نہ تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا اپنا اونٹ لے اور اس کی قیمت بھی تیرے لئے ہے۔
Top