صحیح مسلم - رضاعت کا بیان - حدیث نمبر 3581
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا فَقَالَ وَعِنْدَکُمْ شَيْئٌ قُلْتُ نَعَمْ بِنْتُ حَمْزَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ
رضاعی بھتیجی کی حرمت کے بیان میں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، محمد بن العلاء، ابومعاویہ، اعمش، سعد بن عبیدہ، ابی عبدالرحمن، حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا وجہ ہے کہ آپ ﷺ قریش کی طرف مائل ہیں اور ہمیں چھوڑ رہے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے پاس کوئی رشتہ ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں حمزہ کی بیٹی رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔
Top