صحيح البخاری - خواب کی تعبیر کا بیان - حدیث نمبر 6995
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ أَبِي رِشْدِينٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَلَمْ يَذْکُرْ غَسْلَ الْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ أَتَی الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا فَتَوَضَّأَ وُضُوئًا بَيْنَ الْوُضُوئَيْنِ ثُمَّ أَتَی فِرَاشَهُ فَنَامَ ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَی فَأَتَی الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئًا هُوَ الْوُضُوئُ وَقَالَ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَلَمْ يَذْکُرْ وَاجْعَلْنِي نُورًا
نبی ﷺ کی نماز اور رات کی دعا کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ہناد بن سری، ابوالاحوص، سعید بن مسروق، سلمہ بن کہیل، ابی رشدین مولیٰ ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ حضرت میمونہ ؓ کے ہاں گزاری اور آگے اسی طرح حدیث بیان کی لیکن اس حدیث میں منہ اور ہاتھ دھونے کا ذکر نہیں ہے سوائے اس کے کہ انہوں نے کہا کہ پھر آپ ﷺ مشکیزے کے پاس آئے اور اس کا منہ کھولا اور دو وضوؤں کے درمیان والا وضو فرمایا پھر آپ ﷺ اپنے بستر پر آکر سو گئے پھر آپ ﷺ دوسری مرتبہ اٹھ کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ مشکیزے کے پاس آئے اور اس کا منہ کھولا پھر آپ ﷺ نے وضو فرمایا کہ وہ ہی وضو تھا اور آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ مجھے عظیم روشنی فرما ( وَاجْعَلْنِي نُورًا) کا ذکر نہیں کیا۔
Ibn Abbas reported: I spent a night in the house of my mothers sister, Maimuna, and then narrated (the rest of the) hadith, but he made no mention of the washing of his face and two hands but he only said: He then came to the water-skin and loosened its straps and performed ablution between the two extremes, and then came to his bed and slept. He then got up for the second time and came to the waterskin and loosened its straps and then performed ablution which was in fact an ablution (it was performed well), and implored (the Lord) thus:" Give me abundant light," and he made no mention of:" Make me light."
Top