سنن النسائی - - حدیث نمبر 4157
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ الْأُمَوِيُّ عَنْ يُونُسَ الْأَيْلِيِّ ح و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمَيِّتِ عَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَسْأَلُ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى عَلَيْهِ وَإِلَّا قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ
جو مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثاء کہ لئے ہونے کہ بیان میں
زہیر بن حرب، ابوصفوان اموی، یونس ایلی، حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کہ پاس کسی آدمی کی میت لائی جاتی اور اس پر قرض ہوتا تو آپ ﷺ پوچھتے کیا اس نے اپنے قرض کے لئے مال چھوڑا ہے جو قرضہ کو کافی ہو پس اگر بات کی جاتی کہ اس نے قرض کو پورا کرنے کہ لئے ترکہ چھوڑا ہے تو آپ ﷺ اس پر جنازہ پڑھاتے ورنہ فرماتے اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھو جب آپ ﷺ پر اللہ عزوجل نے فتوحات کے دروازے کھول دئیے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں مومنوں کی جانوں سے زیادہ عزیز ہوں جو فوت ہوا اور اس پر قرض ہو تو اس کا ادا کرنا مجھ پر ہے اور جس نے مال چھوڑا تو وہ اس کے ورثاء کے لئے ہے
Abu Hurairah (RA) reported that when the body of a dead person having burden of debt upon him was brought to Allahs Messenger ﷺ he would ask whether he had left property enough to clear off his debt, and if the property left had been sufficient for that (purpose), he observed funeral prayer for him, otherwise he said (to his companions): You observe prayer for your companion. But when Allah opened the gateways of victory for him, he said: I am nearer to the believers than themselves, so if anyone dies leaving a debt, its payment is my responsibility, and if anyone leaves a property, it goes to his heirs.
Top