صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 3794
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ کَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بَيْتُهُ أَقْصَی بَيْتٍ فِي الْمَدِينَةِ فَکَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَتَوَجَّعْنَا لَهُ فَقُلْتُ لَهُ يَا فُلَانُ لَوْ أَنَّکَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيکَ مِنْ الرَّمْضَائِ وَيَقِيکَ مِنْ هَوَامِّ الْأَرْضِ قَالَ أَمَ وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا حَتَّی أَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَدَعَاهُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ وَذَکَرَ لَهُ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ الْأَجْرَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لَکَ مَا احْتَسَبْتَ
مسجدوں کی طرف کثرت سے قدم اٹھا کر جانے والوں کی فضیلت کے بیان میں
محمد بن ابی بکر مقدامی، عباد بن عباد، عاصم، ابی عثمان، حضرت ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی تھا اس کا گھر مدینہ منورہ سے بہت دور تھا اور اس کی کوئی نماز رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چھوٹتی بھی نہیں تھی حضرت ابی فرماتے ہیں کہ ہمیں اس کی اس تکلیف کا احساس ہوا تو میں نے اس سے کہا کہ اے فلاں کاش کہ تو ایک گدھا خرید لیتا جو تجھے گرمی اور زمین کے کیڑے مکوڑوں سے بچاتا تو اس آدمی نے کہا اللہ کی قسم میں اس کو پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد ﷺ کے قریب ہو حضرت ابی کہتے ہیں کہ مجھے اس آدمی کی یہ بات ناگوار لگی میں اللہ کے نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ ﷺ کو اس آدمی کی بات سے آگاہ کیا آپ ﷺ نے اس آدمی کو بلایا تو اس نے اسی بات کی طرح آپ ﷺ کے سامنے ذکر کیا اور یہ کہ میں اپنے قدموں کے اجر کی امید رکھتا ہوں نبی ﷺ نے اس آدمی سے فرمایا کہ تجھے وہی اجر ملے گا جس کی تو نے نیت کی ہے۔
Ubayy bin Kab reported: There was a person among the Ansar whose house was situated at the farthest end of Madinah, but he never in missed any prayer along with the Messenger of Allah ﷺ . We felt pity for him and said to him: O, so and so, had you bought a donkey it would have saved you from the burning sand and would have saved you from the reptiles of the earth. He said: Listen! by Allah, I do not like my house to be situated by the side of Muhammad ﷺ . I took (these words of his) ill and came to the Apostle of Allah ﷺ and informed him about (these words). He (the Holy Prophet) called him and he said exactly like that (which he had mentioned to Ubbay bin Kab), but made a mention of this (also) that he wanted a reward for his steps. Upon this the Apostle of Allah ﷺ said: In fact for you is the reward which you expect.
Top