صحیح مسلم - حیض کا بیان - حدیث نمبر 818
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَی فَقَالَ أَبُو مُوسَی يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدْ الْمَائَ شَهْرًا کَيْفَ يَصْنَعُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يَتَيَمَّمُ وَإِنْ لَمْ يَجِدْ الْمَائَ شَهْرًا فَقَالَ أَبُو مُوسَی فَکَيْفَ بِهَذِهِ الْآيَةِ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذِهِ الْآيَةِ لَأَوْشَکَ إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمْ الْمَائُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا بِالصَّعِيدِ فَقَالَ أَبُو مُوسَی لِعَبْدِ اللَّهِ أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَائَ فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ کَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَقُولَ بِيَدَيْکَ هَکَذَا ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ الْأَرْضَ ضَرْبَةً وَاحِدَةً ثُمَّ مَسَحَ الشِّمَالَ عَلَی الْيَمِينِ وَظَاهِرَ کَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَوَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ
تیمم کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابومعاویہ، ابوبکر، ابومعاویہ، اعمش، شقیق ؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود اور ابوموسیٰ ؓ کے پاس بیٹھنے والا تھا تو حضرت ابوموسیٰ نے عبداللہ ابن مسعود ؓ سے مخاطب ہو کر فرمایا اگر کوئی آدمی جنبی ہوجائے اور وہ پانی ایک مہینہ تک نہ پا سکے تو وہ نماز کا کیا کرے؟ تو عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ وہ تیمم نہ کرے اگرچہ ایک مہنیہ تک پانی نہ پائے تو ابوموسی ؓ نے فرمایا کہ جو آیت سورت مائدہ میں ہے (فَلَمْ تَجِدُوْا مَا ءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا) 5۔ المائدہ: 6) اس کا کیا مطلب ہے تو حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا اگر لوگوں کو اس آیت کی بنا پر اجازت دی گئی تو مجھے اندیشہ ہے کہ جب ان کو سردی لگے تو وہ تو مٹی کے ساتھ تیمم کرنے لگیں گے تو ابوموسی ؓ نے حضرت عبداللہ سے کہا کہ کیا آپ نے حضرت عمار کی یہ حدیث نہیں سنی کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے کسی کام کی غرض سے بھیجا میں جنبی ہوگیا اور میں پانی نہیں پاتا تھا تو میں مٹی میں اس طرح لیٹا جس طرح جانور لیٹتا ہے پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بارے میں ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تجھے اس طرح دونوں ہاتھ سے کرنا کافی تھا پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک بار زمین پر مارا اور اپنے بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ کا مسح کیا اور پھر ہتھیلیوں کی پشت اور چہرے کا مسح کیا حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت عمار ؓ کے قول پر قناعت نہیں کی تھی۔
Top