ذمی یہودیوں کو زنا سنگسار کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابی معاویہ، اعمش، عبداللہ بن مرہ، حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے سے ایک یہودی سیاہ کیا ہوا کوڑے کھائے ہوئے گزرا تو آپ ﷺ نے یہودیوں کو بلوا کر فرمایا کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی سزا اسی طرح پا تے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! تو آپ ﷺ نے ان کے علماء میں سے ایک آدمی کو بلا کر فرمایا میں تجھے اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی سزا اسی طرح پاتے ہو۔ اس نے کہا نہیں! اور اگر آپ ﷺ مجھے یہ قسم نہ دیتے تو کبھی آپ ﷺ کو خبر نہ دیتا۔ ہم سنگسار کرنا ہی پاتے ہیں لیکن ہمارے معزز لوگوں میں زنا کی کثرت ہوگئی۔ پس جب ہم کسی معزز کو پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ہم کسی کمزور و ضعیف آدمی کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کردیتے۔ ہم نے کہا آؤ! ہم ایسی سزا پر جمع ہوجائیں جسے ہم معزز و غیرمعزز پر قائم کریں گے۔ تو ہم نے کوئلے سے منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کو رجم کی جگہ مقرر کردیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ! میں وہ پہلا ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا جبکہ وہ اسے ختم کرچکے تھے۔ چناچہ آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے سنگسار کیا گیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " اے رسول آپ ﷺ کو وہ لوگ غمگین نہ کریں جو کفر میں بڑھنے والے ہیں جنہوں نے اپنے منہ سے تو کہا کہ ہم ایمان لائے ہیں لیکن ان کے دل ایمان نہ لائے اور جو یہودیوں سے جھوٹ بولنے کے لئے جاسوسی کرتے ہیں۔ وہ ان لوگوں کے لئے جاسوسی کرتے ہیں جو ابھی تک آپ ﷺ کے پاس نہیں آئے اور وہ اللہ کے کلام کو اپنی جگہ سے تبدیل کردیتے ہیں۔ وہ یہ کہتے ہے اگر تم کو یہ حکم (ہمارا بتایا ہوا) دیا جائے تو اسے لے لو۔ اگر تم کو یہ (حکم) نہ دیا جائے تو بچو۔ خلاصہ یہ کہ یہود کہتے ہیں کہ چلو محمد ﷺ کے پاس اگر وہ تمہیں منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کا حکم دیں تو قبول کرلو اور اگر وہ تمہیں رجم کا فتوی دیں تو اسے چھوڑ دو۔ تو اللہ نے یہ آیات نازل کیں جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں۔ جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ فاسق ہیں۔ یہ آیات کفار کے بارے میں نازل ہوئیں۔