سنن ابنِ ماجہ - مساجد اور جماعت کا بیان - حدیث نمبر 800
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ أَيَدًا بِيَدٍ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَا بَأْسَ بِهِ فَأَخْبَرْتُ أَبَا سَعِيدٍ فَقُلْتُ إِنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ أَيَدًا بِيَدٍ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَا بَأْسَ بِهِ قَالَ أَوَ قَالَ ذَلِکَ إِنَّا سَنَکْتُبُ إِلَيْهِ فَلَا يُفْتِيکُمُوهُ قَالَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَائَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَأَنْکَرَهُ فَقَالَ کَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا قَالَ کَانَ فِي تَمْرِ أَرْضِنَا أَوْ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْئِ فَأَخَذْتُ هَذَا وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ فَقَالَ أَضْعَفْتَ أَرْبَيْتَ لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا إِذَا رَابَکَ مِنْ تَمْرِکَ شَيْئٌ فَبِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنْ التَّمْرِ
کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں
عمرو ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، سعید الجریری، حضرت ابونضرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس ؓ سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کیا ہاتھوں ہاتھ میں نے کہا ہاں تو انہوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں میں نے ابوسعید ؓ کو اس کی خبر دی میں نے کہا میں نے ابن عباس ؓ سے بیع صرف کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کیا ہاتھوں ہاتھ؟ میں نے کہا ہاں انہوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں ابوسعید ؓ نے فرمایا کیا انہوں نے اسی طرح فرمایا ہے؟ ہم ان کی طرف لکھیں گے تو وہ تم کو ایسا فتوی نہ دیں گے اور کہا اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ کے پاس بعض جوان کھجور لے کر حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے اس پر تعجب کیا اور فرمایا ہماری زمینوں کی کھجوریں تو ایسی نہیں ہیں اس نے کہا ہماری زمین کی کھجوروں یا ہمارے اس سال کی کھجوروں کو کچھ عیب آگیا تھا میں نے یہ کھجوریں لیں اور اس کے عوض میں کچھ زیادہ کھجوریں دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا تو نے زیادہ دیا اور سود دیا اب ان کے قریب نہ جانا جب تجھے اپنی کھجوروں میں کچھ عیب معلوم ہو تو ان کو بیچ ڈال پھر کھجور میں سے جس کا تو ارادہ کرے خرید لے۔
Abu Nadra reported: I asked Ibn Abbas (RA) about the conversion (of gold and silver for silver and gold). We said: Is it hand to hand exchange? I said: Yes. whereupon he said: There is no harm in it. I informed Abu Said about it, telling him that I had asked Ibn Abbas about it and he said: Is it hand to hand exchange? I said: Yes, whereupon he said: There is no harm in it. He (the narrator) said, or he said like it: We will soon write to him, and he will not give you this fatwa (religious verdict). He said: By Allah, someone of the boy-servants of Allahs Messenger ﷺ brought dates, but he refused to accept them (on the plea) that those did not seem to be of the dates of our land. He said: Something had happened to the dates of our land, or our dates. So I got these dates (in exchange by giving) excess (of the dates of our land), whereupon he said: You made an addition for getting the fine dates (in exchange) which tantamounts, to interest; dont do that (in future). Whenever you find some doubt (as regards the deteriorating quality of) your dates, sell them, and then buy the dates that you like.
Top