صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3099
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوئَ فَقُلْتُ لَهُ الصَّلَاةَ قَالَ الصَّلَاةُ أَمَامَکَ فَرَکِبَ فَلَمَّا جَائَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ کُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ ثُمَّ أُقِيمَتْ الْعِشَائُ فَصَلَّاهَا وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا
عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، موسیٰ بن عقبہ، کریب مولیٰ ابن عباس، حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عرفہ سے واپس ہوئے یہاں تک کہ جب آپ ﷺ ایک گھاٹی میں اترے تو آپ ﷺ نے پیشاب فرمایا پھر وضو فرمایا اور وضو میں آپ ﷺ نے پانی زیادہ نہیں بہایا مختصر وضو کیا حضرت اسامہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ نماز آپ ﷺ نے فرمایا کہ نماز تیرے آگے ہے یعنی کچھ آگے چل کر پڑھیں گے آپ ﷺ سوار ہوئے تو جب مزدلفہ آیا تو آپ ﷺ اترے اور وضو فرمایا اور پورا وضو فرمایا پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ ﷺ نے مغرب کی نماز پڑھائی پھر ہر انسان نے اپنے اونٹ کو ان جگہ میں بٹھا دیا پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ ﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی اور مغرب اور عشاء کے درمیان آپ ﷺ نے کوئی نماز سنن ونوافل وغیرہ نہیں پڑھی۔
Top