صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2997
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ وَبَرَةَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَيَصْلُحُ لِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الْمَوْقِفَ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَا تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّی تَأْتِيَ الْمَوْقِفَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ الْمَوْقِفَ فَبِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَأْخُذَ أَوْ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنْ کُنْتَ صَادِقًا
حاجی کے لئے طواف قدوم اور اس کے بعد سعی کرنے کے استحباب کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، عبشر، اسماعیل بن ابی خالد، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر ؓ کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا کہ کیا میرے لئے وقوف عرفہ سے پہلے بیت اللہ کا طواف کرنا درست ہے؟ تو حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ ہاں تو اس نے عرض کی کہ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ وقوف عرفہ نہ کرو حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے حج کیا اور بیت اللہ کا طواف کیا اس سے پہلے کہ آپ ﷺ عرفات تشریف لاتے وقوف کے لئے تو رسول اللہ ﷺ کے فرمان کا زیادہ حق ہے کہ اسے لیا جائے یا حضرت ابن عباس ؓ کے قول کا اگر تو سچا ہے تو بتا کہ کس پر عمل کیا جائے۔
Top