صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2957
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ لِي أَحَجَجْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْکَ بِإِهْلَالٍ کَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَدْ أَحْسَنْتَ طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَحِلَّ قَالَ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ بَنِي قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ قَالَ فَکُنْتُ أُفْتِي بِهِ النَّاسَ حَتَّی کَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا مُوسَی أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ رُوَيْدَکَ بَعْضَ فُتْيَاکَ فَإِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُکِ بَعْدَکَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ کُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فُتْيَا فَلْيَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْکُمْ فَبِهِ فَأْتَمُّوا قَالَ فَقَدِمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِکِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّ کِتَابَ اللَّهِ يَأْمُرُ بِالتَّمَامِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّی بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ
اپنے احرام کو دوسرے محرم کے احرام کے ساتھ معلق کرنے کے جواز کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، قیس بن مسلم، طارق بن شہاب، حضرت موسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ بطحا (مکہ) میں اونٹ بٹھائے ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تو نے حج (کی نعت) کرلی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تو نے احرام باندھ لیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے احرام کے ساتھ تلبیہ پڑھا ہے جس طرح کہ نبی ﷺ نے احرام باندھا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو نے بہت اچھا کیا اب بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کرو اور حلال ہوجاؤ یعنی احرام کھول دو حضرت ابوموسی ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کی سعی کی پھر میں قبیلہ نبی قیس کی ایک عورت کے پاس آیا اس نے میرے سر میں جوئیں دیکھیں پھر میں نے حج کا احرام باندھا اور میں لوگوں کو اسی کا فتوی دیتا تھا یہاں تک کہ حضرت عمر ؓ کی خلافت کا دور آیا تو ایک آدمی نے ان سے کہا اے ابوموسیٰ یا اے عبداللہ بن قیس اپنے بعض فتوے رہنے دو کیونکہ آپ کو معلوم نہیں کہ امیر المومنین ؓ نے آپ ﷺ کے بعد حج کے احکام میں کیا حکم بیان فرمایا ہے تو حضرت ابوموسیٰ فرمانے لگے اے لوگو! جن کو ہم نے فتویٰ دیا ہے وہ غور کریں کیونکہ حضرت امیر المومنین ؓ تمہارے پاس تشریف لانے والے ہیں تم ان ہی کی اقتداء کرو راوی کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر ؓ عنہ[ فقدم عمر رضي اللہ عنہ فذکرت ] تشریف لائے تو میں نے ان سے اسی چیز کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر ہم اللہ تعالیٰ کی کتاب کی پیروی کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی کتاب تو حج اور عمرہ دونوں کو پورا کرنے کا حکم دیتی ہے اور اگر ہم رسول اللہ ﷺ کی سنت کی پیروی کرتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ تو اس وقت تک حلال نہیں ہوئے یعنی احرام نہیں کھولا جب تک کہ قربانی اپنی جگہ پر نہیں پہنچی۔
Top