صحيح البخاری - حج کا بیان - حدیث نمبر 2889
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَائِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ وَقَالَ الْمِسْوَرُ لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَی أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِکَ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْکَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُکَ کَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَهُ عَلَی الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّی بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَی رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّکَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ هَکَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ
احرام والے کو اپنا سر اور بدن دھونے کے جواز کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، قتیبہ بن سعید، سفیان بن عیینہ، زید ابن اسلم، قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، حضرت ابراہیم بن عبداللہ بن حنین اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت مسور بن مخرمہ ؓ کے درمیان ابواء کے مقام پر اختلاف ہوگیا حضرت عبداللہ فرماتے تھے کہ احرام والا آدمی اپنا سر دھو سکتا ہے اور حضرت مسور فرماتے تھے کہ احرام والا آدمی اپنے سر کو نہیں دھو سکتا تو حضرت ابن عباس ؓ نے مجھے حضرت ابوایوب انصاری ؓ کی طرف اس مسئلہ کے بارے میں پوچھنے کے لئے بھیجا تو میں نے ان کو لکڑیوں کے درمیان ایک کپڑے سے پردہ کئے ہوئے غسل کرتے ہوئے پایا راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان پر سلام کیا تو انہوں نے فرمایا کون ہے؟ میں نے کہا کہ میں عبداللہ بن حنین ہوں مجھے حضرت ابن عباس ؓ نے آپ کی طرف اس لئے بھیجا ہے تاکہ میں آپ سے پوچھوں کہ کیا رسول اللہ ﷺ احرام کی حالت میں اپنا سر دھوتے تھے؟ حضرت ایوب نے اپنے ہاتھ سے کپڑے کو نیچے کیا یہاں تک کہ آپ کا سر ظاہر ہوا پھر انہوں نے کسی پانی ڈالنے والے کو فرمایا کہ پانی ڈالو تو اس نے آپ کے سر پر پانی ڈالا پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو ہلایا پھر ہاتھوں کو سر پر پھیر کر آگے سے پیچھے کی طرف لائے اور پیچھے سے آگے کی طرف لائے پھر حضرت ابوایوب ؓ فرمانے لگے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔
Ibrahim bin Abdullah narrated on the authorrity of his father that there cropped up a difference of opinion betweenAbdullah bin Abbas and al-Miswar bin Makhrama at a place (called) Abwa.Abdullah bin Abbas contended that a Muhrim (is permitted) to wash his head, whereas Miswar contended that a Muhrim is not (permitted) to wash his head. So Ibn Abbas (RA) sent me (the father of Ibrabim) to Abu Ayyub al- Ansiri to ask him about it. (So I went to him) and found him taking bath behind two poles covered by a cloth. I gave him salutation, whereupon be asked: Who is this? I said: I am Abdullah bin Hunain. Abdullah bin Abbas has sent me to you to find out how the Messenger of Allah ﷺ washed his head in the state of Ihram. Abu Ayyub (RA) placed his hand on the cloth and lowered it (a little) till his head became visible to me; and he said to the man who was pouring water upon him to pour water. He poured water on his head. He then moved his head with the help of his hands and moved them (the hands) forward and backward and then said: This is how I saw him (the Messenger of Allah) ﷺ doing.
Top